Book Name:Muharram-ul-Haram Ki Fazail

بدزبان(جس کانام مالک بن عروہ تھا)اس  طرح بکواس کرنےلگا:اےحُسین!تم نےوہاں کی آگ سے پہلےیہیں آگ لگالی۔حضرتِ امامِ عالی مقام،امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےفرمایا:کَذَبْتَ یَا عَدُوَّاللہِ یعنی اے دُشمنِ خُدا! توجھوٹاہےکیاتجھےگمان ہےکہ میں دوزخ میں جاؤں گا؟

       اُس گستاخ و بدبخت کےالفاظ سن کرحضرتِ مسلم بن عوسجہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  نےحضرت امامِ حُسین  رَضِیَ اللہُ عَنْہُسےاُس بدزبان کےمنہ پرتیر مارنےکی اجازت چاہی۔ لیکن صبروتحمل کےپیکرحضرت ِامام ِحُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُنےفرمایا:ہماری  طرف سےجنگ کی ابتدا نہیں ہونی  چاہئے۔یہ فرماکر دعاکےلئے ہاتھ بلندکئے اورربِّ کریم کی بارگاہ میں عرض کی:یاربّ!عذاب نارسےقبل اس گستاخ کو دنیاہی میں آگ کےعذاب میں مبتلافرما۔فوراًدعاقبول ہوئی اوراس کےگھوڑےکاپاؤں ایک سوراخ میں گیااوروہ گھوڑے سےگرااوراس کاپاؤں رِکاب میں الجھ گیااورگھوڑے نےا سے آگ  میں ڈال دیااور وہ بدنصیب آگ میں جل گیا۔حضرت امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےسجدۂ شکرکیااورربِّ کریم  کی حمد وثناءکی اورعرض کی: اےاللہ!تیراشکرہےکہ تونےاٰلِ رسول کےگستاخ کوسزادی۔(سوانحِ کربلا،ص۱۳۸ ماخوذاً۔کرامات امام ِ حسین ، ص۷ملخصاً)

اَہلبیتِ پاک سے بے باکیاں گستاخیاں                               لَعنَۃُ اللہِ عَلَیکُم دُشمنَانِ  اَہلبیت

      پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ واقعہ سےایک توحضرتِ سَیِّدُناامامِ حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُکی شان و شوکت اور بارگاہ الٰہی میں مقام ومرتبہ ظاہرہورہاہےکہ ابھی آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی زبان سے الفاظ  نکلے ہی تھے کہ فوراً اللہ پاک کی بارگاہ میں قبول ہوئےاور وہ گستاخ وبد بخت دنیاو آخرت میں ذلیل و رسوا ہوااور آگ کےعذاب میں مبتلاہوکر موت کے گھاٹ ا ترگیا۔دوسرا یہ بھی معلوم ہواکہ جب کوئی  ہماری دل آزاری کرےیابدتمیزی کرے،بے شرمی اوربےحیائی کامظاہرہ کرتےہوئےبدسلوکی کرے، گالی