Book Name:Aala Hazrat Ka Ilm-o-Amal

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پر اللہ  پاک کا بھی خاص فضل وکرم ہے اور بارگاہ ِ مُصْطَفٰےسے بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا دامن  عنایتوں سے بھرپور ہے،بیان کردہ واقعے سےاچھی طرح اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا علمی مقام کتنا کشادہ تھا کہ جس ہستی  سے کسی بھی علم کاسوال  کسی بھی زبان (Language)میں کر لیا جائے اور چند منٹ میں جواب مل جائےتو  اُس ہستی  کے علم کی پرواز کی سطح بھی کتنی بلند ہوگی۔آئیے!آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے علمی مقام کو سمجھنے اور آپ کےذکر سے فیضیاب  ہونے کی نِیَّت سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے علمی مقام کے تعلق سےمزید3 واقعات سُنتی ہیں  ،چنانچہ

1) حضورمحدثِ اعظم ہند کچھوچھوی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں:یہ چیزروز پیش آتی تھی کہ جواب مکمل کرنے کے لئے جُزئیاتِ فقہ کی تلاش میں جو لو گ تھک جاتے تو (آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی بارگا ہ میں)عرض کرتے ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اُسی وقت(ارشاد )فرمادیتےکہ رَدُّالمحتارجلد فلاں کے، صفحہ فلاں کی سطر(Line) فلاں میں ان لفظو ں  کےساتھ جزئیہ موجود ہے۔دُرِّمختارکے فلاں صفحہ، سطر میں یہ عبارت ہے ،”عالمگیری“ میں بقیدِ جلد و صفحہ و  سطر یہ الفاظ موجود ہیں۔ (انوارِ رضا ص 265)

2) مولانا محمد حسین میرٹھی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہبیمار ہوئے اور خود لکھنےسے طبیب(ڈاکٹر) (Doctor)نے منع کردیا  تھا تواب جو فتویٰ لکھنا ہوتا اس کا کچھ مضمون لکھوا کر مجھ سے فرماتے:”الماری میں سے فلاں جلد نکال کر لاؤ“اکثر کتابیں مصری ٹائپ کی کئی کئی جلدوں میں تھیں،پھر مجھ سے فرماتے:”اتنے صفحے لَوٹ(پلٹ) لو اور فلاں صفحہ پر اتنی سطروں کے بعد یہ مضمون شروع ہوا ہے اسے یہاں نقل کردو“۔ میں دیکھ کر پورا مضمون لکھتا اور سخت حیرت میں مُبْتَلا ہوتا کہ وہ کون سا وقت ملاتھا کہ جس میں صفحہ اور سطر گن کر رکھے گئے تھے، غرض یہ کہ