Book Name:Aala Hazrat Ka Ilm-o-Amal

لے گئے، یہی حال آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نماز کا بھی ہے کہ بچپن سے نماز کا ایسا اِہتِمام فرمایا کہ ساری زندگی حتّٰی کہ سخت بیماری میں بھی کوئی نماز نہ چھوٹی۔ آپ نہایت ہی خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نماز کا حال بیان کرتے ہوئے مولانا محمد حسین چشتی مِیرٹھیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِفرماتے ہیں:

 اعلی حضرت اور نماز

اعلیٰ حضرت،امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہجس قَدَر اِطمینان اور سُکون اور مَسائل کی رِعایت سے نماز پڑھتے تھے اِس کی مِثال ملنی مشکل ہے۔ ہمیشہ میری دو رَکعت ہوتی تو ان کی ایک،جبکہ میری چار رَکعت دوسرے لوگوں کی چھ اور آٹھ رَکعتوں کے برابر ہوتی اور نماز سے اِس قدر شوق فرماتے اور جماعت کا اِتنا خیال کرتے کہ بسااَوقات مَرض کی وجہ سے اُٹھنا بیٹھنا،چلنا پھرنا نِہایت دُشوار ہو جاتا مگر جب نماز کا وقت آتا تو بغیر کسی سَہارے(Support) کے خود ہی مسجد تشریف لے جاتے اور معلوم ہوتا کہ پورے طور پر صِحّتیاب ہیں۔ (انوارِ رضا ،ص ۲۵۸)

 ایک سائل کے ایک سُوال کا جواب دیتے ہوئے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:آپ کی رِجِسٹری 15 رَبیعُ الآخِر شریف کو آئی، میں 12 رَبیعُ الْاوَل شریف کی مجلس پڑھ کر شام ہی سے ایسا عَلِیل(بیمار) ہوا کہ کبھی نہ ہوا تھا۔ میں نے وصیّت نامہ لکھوا دیا تھا۔ آج تک یہ حالت ہے کہ دروازہ سے مُتّصِل مسجد ہے، چار آدمی کرسی (Chair) پر بٹھا کر مسجد لے جاتے اور لاتے ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ،۹/۵۴۷)

گھسٹتے ہوئے جماعت کے لئے حاضر ہوئے

حافظِ مِلَّت مولانا شاہ عبدُ العزیز مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت کی اِسی بیماری کا حال بیان کیا