Book Name:Allah Ki Rahmat Boht Bari Hay

کی نعمت سے محروم نہیں فرماتا۔ یہ اُس کی رَحمت ہی تو ہےکہ گناہوں کی کثرت کے باوجود وہ علیم و خبیر ربّ ہمیں ہاتھوں کی نعمت سے محروم نہیں فرماتا۔ یہ اُس کی رَحمت ہی تو ہےکہ وہ عزیز و علیم ربّ ہمارے ڈھیروں ڈھیر گناہوں اور نافرمانیوں  کے باوجود صحیح سلامت رکھتا ہے۔ یہ اُس کی رَحمت ہی تو ہےکہ گناہوں کی کثرت کے باوجود وہ بے نیاز ربّ ہمیں دی ہوئی اپنی نعمتیں واپس نہیں لیتا۔ یقیناً اس کی رحمت بے حساب ہے۔ وہ اَرْحَمُ الرَاحِمِیْن ربّ گناہگاروں  کی ڈھارس بندھاتے اور اُنہیں بخشش کی نوید(یعنی خوشخبری) سُناتے ہوئےپارہ 24سُوْرَۃُ الزُّمَر کی آیت نمبر53 میں ارشاد فرماتا ہے:

قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۵۳)    

ترجَمَۂ کنزُالایمان:تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر زِیادَتی کی،اللہ کی رَحمت سے نا اُمّید نہ ہو، بے شک  اللہسب گناہ بخش دیتا ہے۔ بے شک وُہی بخشنے والا مہربان ہے۔

       اس آیت سے معلوم ہو ا کہ بندے سے اگرچہ بڑے بڑے اور بے شمار گناہ صادر ہوئے ہوں  لیکن اسے اللہ  پاک کی رحمت اور مغفرت سے مایوس (Disappointed) نہیں  ہونا چاہئے ، کیونکہ اللہ  پاک کی رحمت بے انتہا وسیع ہے اور ا س کی بارگاہ میں  توبہ کی قبولیت کا دروازہ تب تک کھُلا ہے جب تک بندہ اپنی موت کے وقت غَرغَرہ کی حالت کو نہیں  پہنچ جاتا ،اس وقت سے پہلے پہلے بندہ جب بھی اللہ کریم کی بارگاہ میں  اپنے گناہوں  سے سچی توبہ کر لے گا تو اللہ  پاک اپنے فضل ورحمت سے اس کی توبہ قبول کرتے ہوئے اس کے سب گناہ معاف فرما دے گا۔(صراط الجنان، ۸/۴۸۷)

          پىارے پىارے اسلامى بھائىو!یقیناًاللہ پاک کی رحمت کی کوئی حد نہیں ہے، نیک ہو یا بد، پرہیزگار ہو یا بدکار، فرمانبردار ہو یا نافرمان و خطا کار، ربّ کی رحمت سب کو پہنچتی ہے۔