Book Name:Allah Ki Rahmat Boht Bari Hay

مىرے بندے !اگر مىں تجھے جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل  فرمادوں تو کیا پھر تم اپنے گناہوں اور خطاؤں کا اعتراف کر لوگے؟ وہ بندہ عرض کرےگا: مالک! تیری عزّت و جلال کی قسم ! اگر تُو مجھے دوزخ سے بچا لے تو میں اپنے تمام گناہوں اور خطاؤں کا اعتراف کر لوں گا۔  اب وہ بندہ پُل صراط پار کر لے گا( اور جہنم میں گِرنےسے بچ جائےگا۔ )پُل پار کر لینے کے بعد دل ہی دل میں سوچے گا کہ اگر میں نے اللہ  پاک کے سامنے اپنے گناہوں اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرلىا تو وہ ضرور مجھے واپس دوزخ مىں ڈال دے گا۔ اسی دوران اللہ پاک اُس سے فرمائے گا: اے میرے بندے! تُو مىرے سامنے اپنے گناہوں اور اپنى خطاؤں کا اعتر اف  کر! میں تیرے تمام گناہ بخش دوں گا اور تجھے جنت مىں داخل کردوں گا۔  تو وہ بندہ عرض کرے گا: الٰہی! تىرى عزّت کى قسم !نہ تو میں نے کبھی کوئی گناہ کیا  ہے اور نہ ہی کبھی کوئی  خطا مجھ سے سرزد ہوئی ہے۔ اللہ پاک اس سے فرمائے گا: میرے بندے! مىرے پاس تىرے خلاف گواہ موجود ہىں۔ یہ سُن کر بندہ دائىں بائىں دىکھے گا، مگر اسے کوئى نظر نہ آئے گا تو وہ کہے گا: الٰہی ! مجھے دکھا! وہ گواہ کہاں ہیں؟ پھر اللہ پاک اس کى جِلد(Skin) کو بولنے کی طاقت عطا فرمائےگا تو وہ صغیرہ گناہ بتانا شروع کر دے گی۔ بندہ جب ىہ دىکھے گا تو کہہ اٹھے گا: اے مىرے مالک ! تىرى عزّت کى قسم ! مىرے کئی چھپے ہوئے کبیرہ گناہ بھی ہیں۔  پھر اللہ  پاک  اس سے فرمائے گا: میرے بندے! مىں تیرے گناہوں کو تجھ سے زىادہ جانتا ہوں، بس تُو مىرے سامنے اىک بار ان کا اعتراف کر۔ مىں تىرے سارے گناہ بھی بخش دوں گا اور تجھے جنت مىں بھی داخلہ عطا فرما دوں گا۔ پھر وہ شخص اپنے گناہوں کا اعتراف کر لے گا تو اللہ پاک اسے جنت میں داخل فرما دے گا۔ (معجم الکبیر، ۸/۱۵۸،حدیث:۷۶۶۹)

                              برادرِ اعلیٰ حضرت، مولانا حسن رضان خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیا خُوب فرماتے ہیں:

سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ                                                                                  جب سے تُو نے سُنا دیا یاربّ!