Esal-e-Sawab Ki Barakaten

Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

گا۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ثواب پہنچانے کے معامَلے میں سُستی کرنے کے بجائے  وقتاً فوقتاًدُرودِ پاک اور نیکیوں سے حاصل ہونے والا ثواب مرحومین  کو پہنچاتی رہیں،ان کے لئے دُعائے مغفرت  کرتی رہیں کیونکہ یہ ایک ایساجائز اور بہترین عمل ہے جس کی بَرَکتسے فوت شدہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ زِندوں کو بھی فائدہ ہوتاہے،جیسا کہ

صاحبِ بہارِ شریعت حضرت علامہ مولانا مفتی محمدامجدعلی اَعظمی فرماتے ہیں:اِیصالِ ثواب یعنی قرآنِ مجید یا دُرُود شریف یا کلمۂ طیبہ یا کسی نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچانا جائز ہے۔ عبادتِ مالیہ(ہو)یا بَدَنیہ(مالی عبادت جیسے صدقہ وخیرات اوربَدَنی عبادت جیسے نماز روزہ وغیرہ  )، فَرض ونفل سب کا ثواب دوسروں  کو پہنچایا جاسکتا ہے کیونکہ زِندوں  کے اِیصالِ ثواب(ثواب پہنچانے) سے مُردوں  کو فائدہ پہنچتاہے۔(بہارِشریعت، ۳/ ۶۴۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ رسول اسلامی بہنو!انسان جب تک دُنیا میں رہتا ہے تو  اس کےآس پاس اس کے ماں باپ،بہن بھائی، بِیوی بچے،رشتے دار اور دوست وغیرہ موجود  ہوتے ہیں جو    اس کے دُکھ درد اور آزمائشوں میں اس  کے ساتھ ساتھ رہتے اوراس کا غم ہلکا کرنے کی کوشش کرتے ہیں،بیمار ہوں تو عِیادت بھی کرتے ہیں، مگر جب یہی انسان اندھیری قبر  میں جاپہنچتا ہے تو وہاں اس کے ماں باپ ، بہن بھائی، رشتے دار اور دوستوں وغیرہ میں سے کوئی بھی نہیں ہوتا بلکہ وہ قبر میں اکیلا ہی ہوتا ہے۔ قبر میں جانے کے بعداس پر جو گزرتی ہے اس کا حال تو وہ خود ہی بہتر جانتا ہے ۔

قبر کی حقیقت بیان کرتے ہوئے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:اَلْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ،اَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّاریعنی بے شک قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ یا دوزخ کے