Book Name:Imam e Azam Ki Zahana

یاد نہیں آ رہا کہ کس جگہ رکھی تھی ، آپ کوئی تدبیر فرمایئے ، آپ نے اس سے فرمایا:تم آج ساری رات نماز پڑھو تمہیں پتہ چل جائے گا۔ اس نے جا کر نماز پڑھنی شروع کردی، تھوڑی ہی دیر میں اسے یاد آ گیا کہ فلاں جگہ رقم رکھی تھی ، چنانچہ اس نے رقم نکال لی ، اگلے دن امام اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی خدمت میں آیا اور عرض کی : حضور!  آپ کی تدبیر سے مجھے رقم مل گئی ، حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے فرمایا:شیطان کو یہ کب گوارا تھا کہ تم ساری رات نماز پڑھو ،اس لئے اس نے جلدی یاد دلا دیا۔ لیکن تمہارے لئے تو یہی مناسب رہتا کہ تم اللہ پاک کا شکر بجا لاتے ہوئے ساری رات نماز پڑھتے رہتے۔(الخیرات الحسان،ص ،۷۱)

کسی کی آنکھوں کا تُو ہے تارا کسی کے دل کا بنا سہارا                            مگر کسی کے جگر میں آرا امامِ اعظم ابوحنیفہ

سراج تُو ہے بغیر تیرے جو کوئی سمجھے حدیث و قرآں       پھرے بھٹکتا نہ پائے رَستہ امامِ اعظم ابوحنیفہ

(دیوانِ سالک از رسائلِ نعیمیہ، ص۳۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مختصر وضاحت:پہلے شعر کا مطلب ہےامامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی شان یہ ہے کہ کسی کی آنکھ  کے تارے ہیں ، کسی کے دل کے سہارے ہیں   اور کسی کے دل جگر میں جلوہ گر ہیں۔ دوسرے شعر کا مطلب ہے کہ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہدایت کے سورج ہیں، قرآن و حدیث سمجھنے کے لیے آپ کے نورِ علم  کا ہونا ضروری ہے ورنہ سیدھا راستہ نہیں ملے گااور بندہ بھٹک جائے گا۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!بیان کردہ واقعے سے جہاں امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی ذہانت ثابت ہوتی ہے، وہیں یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ شیطان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ بندہ