Book Name:Zindgi Ka Maqsad

ان نیک صفت لوگوں میں سے ایک شخصیت ملکُ الْعُلَماء، خلیفَۂ اعلیٰ حضرت علامہ مولانا مفتی  ظفر الدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی ہیں۔ انہوں نے رضائےالٰہی کو مقصدِ حیات بنا کر حصولِ علم اور تبلیغِ دین میں ساری زندگی وقف کر دی۔ حضرت علامہ ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے نیک اور تقویٰ و پرہیز گاری کے پیکر تھے۔ حضرت علامہ ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا آخری عمر تک یہ معمول رہا  کہ فجر سے پہلے بیدار ہوتے اور نمازِ فجر کی تیاری کرتے، سنتیں پڑھ کر وظائف میں مصروف ہو جاتے، پھر جماعت کے ساتھ نماز پڑھ کر مختصر وظائف پڑھتے، پھر صبح کی سیر کےلیے جاتے تب بھی ذکرِ الٰہی جاری رہتا۔ حضرت علامہ ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نمازِ باجماعت کے بڑے پابند تھے، حضرت علامہ ظفر الدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سنّتوں کے متوالے اور مستحبات تک کی پابندی کرنے والے بزرگ تھے۔

حضرت علامہ ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو علم کے فروغ اور درس و تدریس کا ہمیشہ سے شوق رہا۔ آپ کا ایک باورچی (Cook)تھا جو پڑھا لکھا نہیں تھا،  مگر مولانا ظفرالدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تبلیغِ علم اور تبلیغِ دین کا ایساشوق رکھتے تھے کہ خود اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر اس باورچی کو قرآنِ کریم کے کئی پارے پڑھائے تھے۔ یہ عظیم بزرگ،عالم ،مفتی بلکہ سینکڑوں علماکےاستاذ تقریباً 80 سال کی کامیاب عمرگزارکر 19 جمادیٰ الاخریٰ 1382 ہجری کو اسمِ جلالت اللہ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے اس دارِ فانی سے کُوچ کر گئے۔ (ملک العلما،ص۶۰ تا ۷۲ ملتقطاً) اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   

بنا دے مجھے نیک نیکوں کا صَدقہ

گُناہوں سے ہر دَم بچا یاالٰہی!

(وسائلِ بخشش مرمّم، ص۱۰۵)