Book Name:Zindgi Ka Maqsad

راتوں کو جاگ کرعبادت کرنے والی) خاتون  تھیں۔انہوں نے اپنی زندگی عبادت کرنے میں ہی گزار دی تھی۔ ان کا معمول تھا کہ جب رات ہوتی اور سب لوگ سو جاتے تو اپنے آپ سے مخاطب ہو کر کہتیں:’’اے رابعہ!( ہوسکتا ہے کہ)یہ تیری زندگی کی آخری رات ہو ، ہو سکتا ہے کہ تجھے کل کا سورج دیکھنا نصیب نہ ہو لہٰذا اُٹھ اور اپنے ربِّ کریم کی عبادت کر لے تاکہ کل قیامت میں تجھے ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ہمت کر ! سونا مت !جاگ کر اپنے ربّ کی عبادت کر!‘‘یہ کہنے کے بعد آپ اُٹھ کھڑی ہوتیں اور صبح تک نوافل ادا کرتی رہتیں ۔ جب فجر کی نماز ادا کر لیتیں تو اپنے آپ کو دوبارہ مخاطب کر کے فرماتیں:’’اے میرے نفس!تجھے مبارک ہو کہ گزشتہ رات تُونے بڑی مشقت اُٹھائی لیکن یاد رکھ کہ یہ دن تیری زندگی کا آخری دن ہو سکتا ہے۔یہ کہہ کر پھر عبادت میں مشغول ہو جاتیں اور جب نیند کا غلبہ ہوتا تو اُٹھ کر گھر میں ٹہلنا شروع کر دیتیں اور ساتھ ساتھ خود سے فرماتی جاتیں :رابعہ! یہ بھی کوئی نیند ہے،اس کا کیا لطف؟ اسے چھوڑ دو اور قبر میں مزے سے لمبی مدت کے لیے سوتی رہنا،آج تو تجھے زیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی رات میں نیند خوب آئے گی ،ہمت کرو اور اپنے ربّ کو راضی کر لو۔اس طرح کرتے کرتے آپ نے پچاس(50) سال گزار دیے کہ آپ نہ تو کبھی بستر پر دراز ہوئیں اور نہ ہی کبھی تکیہ پر سر رکھا یہاں تک کہ آپ انتقال کر گئیں۔(خوفِ خدا،ص:۹۴)

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  کی ایک کنیز نے وصال کے ایک سال بعد انہیں خواب میں اس حال میں دیکھا کہ  وہ جَنَّت کے اَعْلیٰ دَرَجوں میں ہیں اور سبز ریشم کا بہترین لباس زَیْبِ ِبدن کیا ہوا ہے او رسبز ریشم کا دوپٹہ اَوڑھا ہوا ہے۔ کنیز کا بیان ہے کہ اللہ  پاک کی قسم!میں نے کبھی ایساخُوبصورت لباس نہیں دیکھاجیسا حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے پہنا ہوا تھا۔ (عیون الحکایات، ۱/۱۶۸، ملتقطاً)