Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam

عَلَیْہ نے  کَشْف کے ذریعے اس کی مَعصیَّت(گناہ)اور بدکرداری کو لکھا ہوا دیکھ لیا،اس چور کے دل میں خیال آیا:”شایدیہ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ہیں۔“ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اس کے دل میں پیدا ہونے والے اس خیال کا بھی علم ہوگیا، توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا: میں عبدُالقادِر ہوں۔یہ سُنتے ہی وہ چور فوراً آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے  مُبارک قدموں پرگِر پڑا اور اس کی زبان پر یَا سَیِّدِیْ عَبْدَالْقَادِرِشَیْئًالِلہِ(یعنی اے میرے آقا عبدُالقادر!میرے حال پررحم فرمائیے) جاری ہوگیا۔

 آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اس کی حالت پر رحم آگیااور اس کی اصلاح کے لئے بارگاہِ الٰہی میں مُتَوجِّہ ہوئے تو غیب سے ندا آئی:”اے غوثِ اعظم! اس چور کو سیدھا راستہ دکھا دو اور ہدایت کی طرف رہنمائی فرماتے ہوئے اسے قطب بنا دو۔“چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نگاہِ فیض رَساں سے وہ قُطْبِیَت کے درجے  پر فائز ہوگیا۔(سیرت غوث الثقلین،ص۱۳۰،از غوثِ پاک کے حالات: ۳۸)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے ! سرکارِ بغداد، حُضُورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی اِک نگاہِ فیض سے اس چور کےنفس کی مُنہ زوری اور دل کی آلُودَگی سب دُھل گئی اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اسے وَقْت کاقُطُب بنا دیا، غور کیجئے کہ جب اللہ  پاک کے ولی کی نگاہ سے چور ، قُطُب بن سکتے ہیں تو ہمارے گُناہوں کے میل اور دلوں کے زنگ کو دھونا ان کے لیے کیا بڑی بات ہے؟ اس لیے ہمیں اولیائے کرام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام کی صحبت  میں رہنا چاہیے۔ اولیائے کرام کی صحبت دلوں کی کایا پلٹنے کا سبب ہے۔ اولیائے کرام کی صحبت شیطان کے چنگل سے نکلنے کا ذریعہ ہے۔ اولیائے کرام کی صحبت نیکیوں کی طرف مائل ہونے  کا نسخہ ہے۔ اولیائے کرام کی صحبت نفس پر غلبہ پانے کا سبب ہے۔ اولیائے کرام کی صحبت دلوں کے جلا پانے کی جگہ ہے۔ اولیائے کرام کی صحبت گناہوں کے میل دھلنے کا سبب ہے۔ اولیائے کرام کی صحبت انسان کے باطن کے نکھرنے کا ذریعہ ہے۔ اولیائے کرام کی صحبت نیکیوں کی