Book Name:Aala Hazrat Ka Ishq-e-Rasool

عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ذاتِ اقدس پر اِعْتراضات کرنے والوں کو منہ توڑ جوابات دیئے اور قرآنِ پاک کے ترجمےمیں بھی شانِ رسالت کا خاص خیال رکھا۔یوں سمجھئے کہ عِشْقِ مُصْطَفٰے کی  شمع لوگوں کے دل میں روشن کرنا،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکا بُنیادی مَقْصَد تھا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے نَعْتِیہ دیوان ”حدائقِ بخشش “کا ہر ہر شعر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے عِشْقِ رسول  کو ظاہرکرتا نظر آتا ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے عِشْقِ رسول کا اندازہ اس بات سے کیجئے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے نہ صرف اپنے دونوں بیٹوں کا نام بلکہ اپنے بھتیجوں تک کا نام، نامِ اَقْدس پر(یعنی محمد) رکھا۔([1])

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی ذاتِ مُبارکہ،سنّتِ مُصْطَفٰے کی حقیقی معنی میں آئینہ دارتھی،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اُٹھنابیٹھنا،کھانا پینا ،چلنا پھرنا اور بات چیت کرنا،سب سنّت کے مُطابق ہوتا تھا،سنّتوں سے مَحَبَّت کا یہ عالَم تھا کہ ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہیں دعوت میں شریک تھے،کھانا لگا دِیا گیا،سب کو سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے کھانا شُروع فرمانے کا اِنتِظار تھا،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ککڑیوں کے تھال میں سے ایک قاش(پھانک)اُٹھائی اور تَناوُل فرمائی،پھر دوسری،پھر تیسری،اب دیکھا دیکھی لوگوں نے بھی ککڑی(A Type of Cucumberجسے”تَر“بھی کہتےہیں)کے تھال کی طرف ہاتھ بڑھا دیئے، مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سب کو روک دِیا اور فرمایا،ساری ککڑیاں میں کھاؤں گا ۔چُنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سب ختم کر دیں، حاضِرین حیرت زدہ تھے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہتو بہت کم غِذا اِستِعمال فرمانے والے ہیں،آج اتنی ساری ککڑیاں کیسے تناوُل فرما گئے! لوگوں کے اِسْتِفْسار پر فرمایا:میں نے جب پہلی قاش(پھانک)کھائی تو وہ کڑوی تھی اس کے بعد دوسری اور تیسری بھی ،لہٰذا میں نے دوسروں کو روک دِیا کہ ہو سکتا ہے کوئی صاحِب ککڑی مُنہ میں ڈال کر کڑوی پا کر تُھو تُھو کرنا


 

 



[1]   ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۷۳ ملخصاً