Book Name:Aala Hazrat Ka Ishq-e-Rasool

عشق اور مَحَبَّت کسے کہتے ہیں:

            حُجَّۃُ الاسلام حضرتِ سَیِّدُنا   امام محمد غزالیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہمَحَبَّت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:طبیعت کا کسی لذیذ چیزکی طرف مائل(یعنی مُتَوَجِّہ)ہوجانا ”مَحَبَّت“کہلاتا ہے۔ اور جب یہ میلان(تَوَجُّہ) پختہ(یعنی مضبوط)ہوجائے تو اُسے”عشق“ کہتے ہیں۔ (احیاء العلوم، ۵/۱۶ ملخصاً)

یعنی کسی پسندیدہ چیز کی طرف تَعَلُّق قائم ہو جانا مَحَبَّت کہلاتا ہےاور جب وہی تعلق شدت  اختیار کرجائے تو اسے عشق کہتے ہیں ۔ جبکہ  اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت و عشق کا مطلب یہ ہے کہ ان کی اطاعت وفرمانبرداری والے کام کئے جائیں ۔ حضرت سَیِّدُنا سہل بن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ پاک سے مَحَبَّت کی علامت، قرآن سے مَحَبَّت کرنا ہے اور قرآن سے مَحَبَّت کی علامت ،نبیِّ ذیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کرنا ہے اور نبیِّ آخر الزمان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کی علامت ،ان کی سُنّت سے مَحَبَّت کرنا اور ان سب سے مَحَبَّت کی علامت یہ ہے کہ آخرت سے مَحَبَّت کرنا اور آخرت سے مَحَبَّت کی علامت یہ ہے کہ قدرِ ضرورت کے علاوہ، دُنیا سے بُغض رکھنا۔(الجامع لاحکام القرآن، الجزء الرابع،۲/۴۸، ملتقطاً )

عشقِ رسول کے فوائد:

            میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!معلوم ہوا،!سچاعاشقِ رسول وہی ہے جو دنیا کی مَحَبَّت  سے پیچھا چھڑا کر اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اطاعت میں زندگی گزارتاہے اور  ضرورت سے زیادہ دنیا کے پیچھے نہیں جاتا ۔جو لوگ  عشقِ مُصْطَفٰے کو دُنیا کی پسندیدہ چیزوں پر ترجیح دیتے ہیں، انہیں یہ عظیمُ الشان انعامات حاصل ہوتے ہیں: