Book Name:Aala Hazrat Ka Ishq-e-Rasool

اعلیٰ حضرت پر اللہ پاک  اور اُس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا خاص کرم تھا اورآپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی تحریر کا انداز اس قدر دلکش ہےکہ خُود اَدَب کو بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پر ناز رہے گا،یوں تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  تمام مُبارک ہستیوں کا دل و جان سے اَدَب بجالاتے رہے، مگر پیارے آقا،دوعالَم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُعاملے میں تو بہت زیادہ اَدَب کا لحاظ رکھا کرتے تھے،اگر کسی کی تحریر یا گفتگو سے مَعَاذَ اللہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بے اَدَبی کا پہلو نکلتا یا کسی لفظ سے شانِ اَقْدس میں کمی کی بُو بھی محسوس ہوتی تو فوراً  نصیحت فرماتے ،اپنی تحریروں اور نعتیہ  شاعری میں بھی اس قِسَم کے الفاظ استعمال کرنے سے بچتے۔آئیے! اِس ضمن میں دو(2)ایمان افروز واقعات  سنتی ہیں چُنانچہ

اَسمائے مقدَّسہ کا اَدَب

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارےمکتبۃُ المدینہ کی 561 صفْحات پر مشتمل کتاب ” ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت“صفْحہ173پر ہے کہ ایک روز سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے بھتیجے مولا نا حَسَنَیْن رضا خان صاحب(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو  فتوی طلب کرنے والوں کی طرف سے پُوچھے گئے کچھ سوالات سُنا رہے تھے اور جوابات  لکھ رہے تھے ۔ ایک کارڈ پر لفظِ اللہ لکھا گیا ۔اِس پر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:یا در کھو کہ میں کبھی تین چیزیں کارڈ پر نہیں لکھتا:(1) اِسْمِ جلالت یعنیاللہ(2)محمد اور احمد اور(3)نہ کوئی آیتِ کریمہ،مثلاً اگر رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَلکھنا ہے تو یوں لکھتا ہوں:حُضورِ اَقْدس عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلوٰۃِ وَالسَّلَام یا اِسْمِ جلالت یعنی اللہ لکھنا ہو تو اس کی جگہ مولیٰ تعالیٰ لکھتا ہوں۔([1])


 

 



[1]    ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۱۷۳ملخصاً