Book Name:Aala Hazrat Ka Ishq-e-Rasool

خلافِ اَدَب الفاظ نہ لکھے

ایک بار حضرت مولانا سیِّد شاہ اِسماعیل حَسَن میاں رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ایک دُرودِ پاک لکھوایا،جس میں حُضور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صِفَت(خوبی)کے طور پر  لفظِ حُسَیْن اور زاہِد بھی تھا۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دُرودِ پاک تو لکھ دِیا مگر یہ دو لفظ تحریر نہ فرمائے اور فرمایا کہ لفظِ حُسَیْن میں چھوٹا ہونے کے معنی پائے جاتے ہیں اور زاہد اُسے کہتے ہیں جس کے پاس کچھ نہ ہو۔(حالانکہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتو  اللہ پاک کی عطا سےہر چیز کے مالک و  مُختار ہیں لہٰذا)حضور ِاَقْدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں اِن اَلفاظ کا لکھنا مجھے اچھا معلوم نہیں ہوتا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو! آپ نے سُنا کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی ذاتِ با برکات میں اَدَب و تعظیم کا کیسا جذبہ تھا،اللہ  پاکاور اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے دل پر نَقْش ہوچکی تھی،جیساکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے ایک موقع پر خُود ارشاد فرمایا:اگر کوئی میرے دل کے دو(2)ٹکڑے کردے تو ایک پر لَاۤ اِلٰہَ  اِلَّا اللہاور دوسرے پر مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ لکھا ہوا پائے گا۔ ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

8 مَدَنی کاموں میں  سے ایک  مَدَنی کام ’’مدنی انعامات‘‘


 

 



[1]    امام احمد رضا اور عِشْقِ مصطفٰے،ص۲۹۳ ملخصاً

[2]   سوانحِ امام احمد رضا ،ص۹۴