Book Name:Aala Hazrat Ka Ishq-e-Rasool

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ،مکی مدنی سُطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حقیقی مَحَبَّت کی وجہ سے حدیثِ پاک کابے اِنتہا اَدَب فرماتے تھے۔ ہمیشہ دَرسِ حدیث اَدَب کے ساتھ دو زانوں بیٹھ کر دِیا کرتے۔ احادیثِ کریمہ بغیر وُضو نہ چُھوتے اورنہ پڑھایا کرتے۔کُتُبِ احادیث پرکوئی دوسری کتا ب نہ رکھتے۔ حدیث کی شَرْح و وضاحت کے دوران اگر کوئی شَخْص بات کاٹنے کی کوشش کرتا ،تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسخت ناراض ہو جاتے،یہاں تک کہ چہرۂ مُبارک غُصّے کی وجہ سے سُرْخ ہو جاتا۔حدیثِ پاک پڑھاتے وقت پاؤں،زانوپر رکھ کر بیٹھنے کو ناپسند فرماتے۔([1])

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے قرآن و حدیث کے اَدَب و اِحْتِرام کا خاص خیال رکھا کریں  ،قرآن و حدیث اور سُنّتوں بھرے بیانات بھی بھر پُور توجّہ  سے سنیں اور تمام تَر آداب کا خیال رکھتے ہوئے بے اَدَبی اور غفلت و لاپروائی سے بچا کریں۔ یاد رکھئے!اَدَب انسان کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچا دیتا ہے اور بے اَدَبی اُسے ناکامی اور مَحْرومی کے دلدل میں دھنسا دیتی ہے۔افسوس!آج کل  ہر طرف بے اَدَبی کا دَور دَورہ ہے بالخُصُوص مُبارک  ناموں اور مُقَدَّس اَوْراق کا اَدَب و اِحْتِرام تو اب تقریباً ختم ہوتا جارہا ہے،بسا اوقات اللہ پاک اور اس کے مَدَنی حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  مبار ک ناموں اور آیاتِ قرآنیہ والے اَوْراق بیچ راستے بلکہ مَعَاذَ اللہ گندی نالیوں تک میں پڑے دکھائی دیتے ہیں،یونہی بعض لوگ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ عظمت نشان میں جان بُوجھ کر یابے توجُّہی کے سبب ایسے ایسے الفاظ  بول جاتے یا لکھ ڈالتے ہیں کہ جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی شان کے لائق نہیں ہوتے۔اللہ پاک  ہمیں بااَدَب بنائے اور بے اَدَبوں کی صحبت اور اُن کی تحریریں پڑھنے سے محفوظ رکھے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 


 

 



[1]   فیضانِ اعلیٰ حضرت، ص ۲۷۶ ملخصاً