Book Name:Jahannam Say Bachany Waly Aamal

فرماتے ہیں : قِیامَت کے روز اِعلان کیا جائے گا جس کا اَجراللہ پاک کے ذِمَّۂ کرم پر ہے، وہ اُٹھے اور جَنَّت میں داخل ہو جائے۔ پوچھا جائے گا کِس کے لیے اَجْر ہے؟ وہ کہے گا: اُن لوگوں کے لیے جو مُعاف کرنے والے ہیں۔تو ہزاروں آدَمی کھڑے ہوں گے اور بِلا حِساب جنَّت میں داخل ہوجائیں گے۔ (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطّبَرانی ج۱ ص۵۴۲ حدیث ۱۹۹۸)

ایک اور حدیثِ پاک میں ہے:جِس نے لوگوں کے تکلیف دینے پر صَبرکیا،اللہ تَبَارَکَ وَ تَعَالیٰ اُس سے جَہنَّم اوراُس کے دُھوئیں کی تکلیف کوروک دے گااور جَہنَّم کا ایک دروازہ”بَابُ التَّشَفِّیْ“ ہے اِس میں وُہی داخل ہوگا جِس نے اپنے غُصے پَر قابونہ پایااور جِس نے اپناغُصَّہ دَبایااوراپنا حق اللہ پاک  کی رِضا کے لئے چھوڑ دیاجب وہ پُل صراط پَرسے گُزرے گاتواللہپاک اُس پَر وہ دَروازہ بند کر دے گااور اللہ پاک اُسے اَذیّت دینے والے کی نیکیاں اِس کے نامۂ  اعمال میں مُنتقل فرمادے گااور اِس کے گُناہ اُس کے نامۂ  اعمال میں مُنتقِل کر دے گااور اللہ پاک کِیاہی اچھافیصلہ فرمانے والاہے ۔(قرۃ العیون ومفرح القلب المحزون ص،۳۹۶)(نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں،ص۶۹)

جنَّت و جہنَّم کا راستہ:

                میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ اپنا حق مُعاف  کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ لہٰذا جب بھی کسی کی طرف سے کوئی  مُصیبت پہنچے اپنے غُصّے کو دباتے ہوۓ، نَفْس کی مُخالَفت کرتے ہوۓ  رِضاۓ الٰہی حاصِل کرنے  کےلیے مُعاف کردینے کی عادَت اپنائیں،اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ مُصیبت زَدوں کی (نہ صرف )قبریں روشن ہوں گی (بلکہ جَہنَّم سےا ٓزادی ملنے کے ساتھ ساتھ) جنَّت میں مَسکَن بھی مِلےگا ۔ یاد رکھئے! اپنا حق کِسی کو مُعاف کر دینا اور انتِقام لیے بغیر رِضاۓ خُدا وَندی کےلیے اپنے حق سے دَست بَردار ہو جانا یقیناً ہِمَّت کے کاموں میں سے ہے۔ دِل میں بَھڑک اُٹھنے  والی اِنتقام  کی