Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

وضوء، ۳/ ۲۴۸، حدیث : ۳۰۹۷)

مَشْہُور مُفَسِّرِِ قُرآن،حکیمُ الاُمَّت حضر ت مُفْتِی اَحْمدیارخان نَعِیْمِیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اِس حدیثِ  پاک کے تَحت فرماتے ہیں:باوُضو بیمار پُرسی کی جائے کیونکہ عِیادت لَفْظاً ومَعْنیً(لَفْظِی اور مَعْنَوِی اِعتِبار سے)عِبادت ہے اورعِبادت باوُضُو بہتر ہے،نیز عِیادت میں دُعا اور مَرِیْض(Patient) پر کچھ پڑھ کر دَم کرنا ہوتا ہےاورباوُضو دُعا و دَم بہتر ہے،بعض لوگ باوُضو قُربانی فاتِحَہ و اِیْصَالِ ثَواب کراتے ہیں بلکہ گیارھویں شریف کا کھاناباوُضو پکاتے اور کھاتے ہیں،یہ حدیث اُن کی اَصْل ہے۔(مرآۃ المناجیح،۲/ ۴۱۶ بتغیر)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!سُنا آپ نے کہ مُسَلمان  کی عِیادت کرنا کس قَدَر زَبَرْدَسْت عمل ہے کہ مُسَلمان  کی عِیادت کرنے والا واپَس لوٹنے تک جنّت کے باغ میں ہوتا ہے،مُسَلمان  کی عِیادت کرنے والے کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے مَعْصُوم فِرِشْتے دُعاؤں سے نَوازتے ہیں،مُسَلمان کی عِیادت کرنے والے کو  جنّت میں ایک باغ عطا کِیا جائے گا،مُسَلمان  کی عِیادت کرنے والا ستّر(70) سال کے فاصِلے پر دَوزخ سے دُور رکھا جائے گا۔ یادرہے!بیمارکی عِیادت کرنا کارِثَواب ہے لیکن بعض اَوْقات عِیادت کرنے والے مریض کے لئے راحت کےبجائےزحمت کا باعِث بَن جاتےہیں۔بِلاضَرُورت مَرَض کی تَفْصِیل پُوچھنا،طِبّی مُعَامَلات سے لاعِلْم ہوتے ہوئے بھی اُسے طرح طرح کے مَشْوَرے دینا اور دیگر فُضول سُوالات کرنا مریض کےلئے تکلیف و دل آزاری کا سَبَب بن جاتے ہیں،بَہرحال عِیادت کرنے میں مریض کی کَیْفِیَت کا خَیال رکھنابے حد ضَروری ہے اور اگر یہ مَحسوس ہو کہ ہماری مَوْجُودگی مریض کے لئے تکلیف کا سَبَب ہے تو جَلْد وہاں سےرَوانہ ہوجانا چاہیے۔

فرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:اَفْضَلُ الْعِیَادَۃِ سُرْعَۃُ الْقِیَام بہترین عِیادت جَلْد اُٹھ جانا ہے۔(شعب الایمان،باب فی عیادۃ المریض، فصل فی آداب العیادۃ، ۶/۵۴۲، حدیث: ۹۲۲۱)

حکیمُ الاُمَّت مُفْتِی اَحمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کےتَحت لکھتےہیں:یہ تمام اُس