Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  جب بیمار ہوتے تو کبھی کبھی میری زَرِیْرَان والی زمین کی طرف تشریف لاتے اور وہاں کئی دِن گُزارتے۔ایک دَفعہ آپ وہیں بیمار ہوگئے تو اُن کے پاس غَوْثِ صَمْدانی، قُطْبِ رَبَّانِی ، شَیْخ سَیِّد عَبْدُالقَادِر جِیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بَغداد سے تِیمارداری کے لئے تشریف لائے ،یُوں دونوں اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمَا میری زمین پر جمع ہوگئے،یہاں دو کھجور کے دَرَخْت تھے جو چار(4) بَرس سے خُشْک تھے اوراُنہیں پھل(Fruit)نہیں لگتا تھا۔ہم نے اُن کو کاٹنے کا اِرادہ کیا تو حضرت سَیِّدُنا شَیْخ عَبْدُالقادِر جِیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُن میں سے ایک کے نیچے وُضُو کیا ا ور دُوسرے کے نیچے دو نَفْل ادا کیے۔ دیکھتے ہی دیکھتے دونوں دَرَخْت سَبْز ہوگئے ، اُن کے پَتّے نکل آئے اور اُسی ہفتے میں اُن کا پھل آگیا حالانکہ وہ کھجوروں کے پھل کا وَقْت نہیں تھا۔میں نے اپنی زمین سے کچھ کھجوریں لے کر آپ کی خدمت میں حاضِر کر دیں،آپ نے اُس میں سے کھائیں اور مجھ سے فرمایا:اللہعَزَّوَجَلَّ تیری زمین،تیرے دِرْہَم ،تیرے صاع(مخصوص پیمانے)اور تیرے (جانْوَروں کے) دُودھ میں بَرَکت دے۔‘‘

حضرت سَیِّدُنا  شَیْخ اِسماعیل بن علیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:میری زمین میں اِس سال کی مِقدار سے 2 سے 4گُنا زیادہ فَصلیں پیدا ہونا شُروع ہوگئیں،اب میرایہ حال ہے کہ جب میں ایک دِرْہَم خَرْچ کرتا ہوں تو اُس سے میرے پاس دو(2)سے تین(3)گُنا مال آجاتا ہے اور جب میں گَنْدُم کی سو (100) بوریاں  کسی مکان میں رکھتا ہوں پھر اُس میں سے پچاس(50) بوریاں خَرْچ کر ڈالتا ہوں اور باقی کو دیکھتا ہوں تو سو(100)بوریاں مَوْجُود ہوتی ہیں۔ میرے جانور اِس قَدَر بچّے جَنْتے ہیں کہ میں اُن کا شُمار(Counting) بُھول جاتا ہوں۔یہ حالت حضرت سَیِّدُنا شَیْخ عَبْدُالقادِر جِیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی بَرَکت سے اب تک باقِی ہے۔(بہجۃالاسرار، ذکرفصول من کلامہ۔۔۔الخ، ص۹۱)

بَہار آئے میرے بھی اُجڑے چَمن میں                       چَلا کوئی ایسی ہَوا غَوْثِ اَعْظَم

رہے شاد و آباد میرا گَھرانا                                   کَرم اَزپئے مُصْطَفٰے غَوْثِ اَعْظَم