Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

صورت میں ہے جب بیمار کو اُس کے بیٹھنے سے تکلیف ہو۔(مرآۃ المناجیح، ۲/ ۴۳۳)حضرت علّامہ علی قاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:جس وَقْت یہ گُمان ہوکہ مریض اُس شخص کے زِیادہ بیٹھنے کو تَرْجِیح دیتا ہے،مَثَلاًوہ اُس کا دوست یا کوئی بُزرْگ ہے یا وہ اُس میں اپنی مَصْلَحَت(بَھلائی)سمجھتا ہے،اِسی طرح کوئی اورفائدہ ہوتو اُس وَقْت مریض کےپاس زِیادہ دیربیٹھنےمیں کوئی حَرَج نہیں۔(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الجنائز،۴ /۶۰، تحت  الحدیث:۱۵۹۱)

بیان کردہ حِکایت میں دُوسرا مَدَنی پُھول یہ ہے کہ سَرکارِ بَغداد،حُضورِغَوْث ِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ صاحِبِ کرامَت بُزرْگ تھے کہ آپ کے وُجُودِ مَسْعُود  کی بَرَکت سے سُوکھے دَرَخْت بھی ہَرے  بَھرے  ہوکر بے موسم پھل دینے لگ جاتے جبکہ آپ  کو بارگاہِ خُداوَنْدِی میں وہ بُلند  وبالا مقام و مرتبہ حاصِل تھا کہ جس خوش نصیب کے حق میں آپ بَرَکت(Blessing)کی دُعا فرمادیتے تو اُس کے وارے ہی نیارے ہوجاتے تھے کیونکہ آپ مُسْتَجَابُ الدَّعْوَات تھے یعنی آپ کی دُعائیں بہت زِیادہ مقبول ہوتی تھیں جیسا کہ بَیان کَردَہ حِکایت سے معلوم ہوا کہ آپ نے حضرت شَیْخ اِسماعیل بن علی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی زمین کو نہ صِرْف اپنے وُجودِ مَسْعُود سے سَرْفَراز فرمایا بلکہ اُن کے لئے دُعائے بَرَکت بھی فرمائی،آپ کے مُقَدَّس لَبوں سے نِکلی ہوئی دُعا دَرَجَۂ قَبُوْلِیَّت کی مِعْرَاج کوپہنچ گئی،چُنانچہ مُخْتَصَر سےعَرْصے میں حضرت سَیِّدُنا شَیْخ علی بن اِسماعیل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے اَناج   کی پیداوار میں نہ صِرْف دو(2)سے چار(4) گُنا اِضافہ ہوگیا بلکہ آپ کے جانوروں کی اِس قَدَرکَثْرَت ہوگئی  کہ وہ اَعداد وشُمار سے باہر ہوگئے۔معلوم ہوا!اللہوالوں کی دُعا میں بہت تاثِیر  ہوتی ہےلہٰذا جب کبھی اللہ والوں کی بارگاہ میں حاضِری کا شَرَفْ حاصِل ہو تو ہمیں چاہئے کہ ہم مَوْقع کو غَنِیْمَت جانتے ہوئے اَدَب کا دامَن تھامے اُن کے فَیْض سے  فَیْضْیاب ہونے کے ساتھ ساتھ اُن سے مال ودَولت اور شُہرت ومَنْصَب وغیرہ دُنیاوی اَغراض و مقاصِد کےحُصول کی دُعائیں کروانےکے بجائے سَلامَتیِ اِیمان،نیکیوں پر اِستِقَامت