Book Name:Sarkar ﷺ ki Jawani Ke Waqeaat

شَفْقَت، رِشتہ داروں سے مَحَبَّت،رَحم و سَخاوت،  قوم کے کام آنا،دوستوں سے ہمدردی، عزیزوں کی غَم خَواری،غریبوں اور مُفْلِسوں کی خَبَرگیری،دُشمنوں کے ساتھ نیک بَرتاؤ،مَخلوقِ خُدا کی خَیْرخَواہی، اَلْغَرَض تمام نیک عادتوں اور اچّھی اچّھی باتوں میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِتنی بُلند مَنْزِل پر پہنچے ہوئے تھے کہ دُنیا کے بڑے سے بڑے اِنسانوں کے لئے وہاں تک رَسائی تو کیا؟اِس کا تَصَوُّر بھی مُمکِن نہیں۔آئیے!  صاحِبِِ جُود و نَوال،پیکرِ حُسنِ وجَمال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی قابِلِ رَشک اور لائقِ تَقْلِید  مبارک جَوانی کے روشن پہلوؤں سے مُتَعَلِّق چند اِیمان اَفروز واقعات سُن کر اپنے دل میں مَحَبَّتِ رُسول کو مزید اُجاگَر کرنے کا سامان کرکے اِن واقِعات سے حاصِل ہونے والے  مَدَنی پُھولوں کو اپنے دِل کے مَدَنی گُلْدَستے میں سَجانے کی کوشِش کرتے ہیں۔

حِلْفُ الْفُضُول

اِسلام سے پہلے عَرَبوں میں جنگوں کا سِلسِلہ رہتا تھا۔روز روز کی لَڑائیوں سے عَرَب کے سینکڑوں گھرانے بَرباد ہو گئے تھے۔ہر طرف بَدْاَمْنِی اور آئے دِن کی لُوٹ مار سے مُلْک کا اَمْن و اَمان غَارَت(تباہ و بَرباد)  ہو چُکا تھا۔ کوئی شَخْص اپنی جان و مال کو مَحفوظ نہیں سمجھتا تھا۔ نہ دِن کو چین،نہ رات کو آرام،اِس وَحْشَت ناک صُورتِ حال سے تنگ آکر کچھ صُلْح پسند لوگوں نے ایک اِصلاحی تَحریک چَلائی۔ چُنانچہ بَنُو ہاشِم،بَنُو زُہْرَہ، بَنُو اَسَد وغیرہ قَبائِلِ قُرَیْش کے بڑے بڑے سَردار،عَبْدُاللہ بِن جُدْعَان کے مکان پر جمع ہوئے اور حُضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا زُبَیْر بِن عُبْدُالْمُطَّلِب نے یہ تجویز پیش کی کہ مَوْجُودہ حالات کو سُدھارنے  کے لئے کوئی مُعَاہَدَہ کرنا چاہیے،چُنانچہ خاندانِ قُرَیْش کے سَرداروں نے”جِیو اور جینے دو“کی قِسْم کا ایک مُعَاہَدَہ کیا اور حَلْف(قَسَم)اُٹھا کر عَہْد(وعدہ) کیا کہ ہم لوگ مُلْک سے بے اَمْنِی دُور کریں گے،مُسافِروں کی حِفاظت کریں گے،غریبوں کی اِمداد کرتے رہیں