Book Name:Waham Aur Bad Shuguni

جاتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ان  کیلئے شخصیات،جگہیں، اوقات،علامتیں، تاریخیں،ایّام، راتیں، مہینے یا سال وغیرہ کچھ بھی باعثِ سعادت نہیں بلکہ وہ اپنے علاوہ ہر چیزکو  اپنے حق میں بِلا وجہ منحوس خیال کرکے  بدشگونی لیتے اور اپنے اوپر مختلف بُرائیوں کے دروازے کھولتے ہیں،مثلاً

بَدشگونی کی صورتیں

٭کبھی اندھے، لنگڑے،ایک آنکھ والے اور معذور لوگوں  سے تو کبھی کسی خاص پرندے یا جانور کو دیکھ کر یا اس کی آواز کو سُن کر بَدشگونی کا شکا ر ہوجاتے ہیں  ٭کبھی کسی وَقْت یا دن یا مہینے سے بَدفالی لیتے ہیں  ٭کوئی کام کرنے کا اِرادہ کیا اور کسی نے طریقہ کار میں  نقْصان کی نشاندہی کردی یا اس کام سے رُک جانے کا کہا تو اس سے بَدشگونی لیتے ہیں  کہ اب تم نے ٹانگ اَڑا دی ہےتو یہ کام نہیں  ہوسکے گا ٭کبھی ایمبولینس(Ambulance)کی آواز سے تو کبھی فائربریگیڈ(Fire brigade)( آگ بُجھانے والی گاڑی )کی آواز سے بَدشگونی میں  مبتلاہوتے ہیں ٭کبھی اخبارات میں  شائع ہونے والے ستاروں  کے کھیل سےاپنی زندگی کو غمگین ورَنجیدہ کرلیتے ہیں ٭کبھی مہمان کی رخصتی کے بعد گھر میں  جھاڑو دینے کو منحوس خیال کرتے  ہیں ٭کبھی جوتا اُتارتے وَقْت جوتے پر جُوتا آنے سے بَدشگونی لیتے ہیں ٭سیدھی آنکھ پھڑکے تو یقین کرلیتے ہیں  کہ کوئی مصیبت آئے گی ٭عید جمعہ کے دن ہوجائے تو اسے حکومتِ وَقْت پر بھاری سمجھتے ہیں٭کبھی بلّی(Cat) کے رونے کو منحوس سمجھتے ہیں  تو کبھی رات کے وَقْت کُتّے کے رونے کو ٭پہلا گاہگ سودا لئے بغیر چلا جائے تو دکاندار اس سے بَد شگونی لیتا ہے٭نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص فوت ہوجائے یا کسی عورت کی صِرْف بیٹیاں  ہی پیدا ہوں  تو اس پر منحوس ہونے کا لیبل لگ جاتا ہے٭اگرکوئی عورت اُمید سے ہوتو مَیِّت کے قریب نہیں  آنے دیتے کہ بچے پر بُرا اثر پڑے گا٭ جوانی میں  بیوہ  ہوجانے والی عورت کو منحوس جانتے ہیں ، ٭خالی قینچی چلانے سے گھر میں  لڑائی ہوتی ہے ٭کسی کا کنگھا  اِستعمال کرنے سے دونوں  میں  جھگڑا ہوتا ہے ٭خالی برتن یا چمچ آپس میں  ٹکرانے سے گھر میں  لڑائی جھگڑا ہوجاتا ہے ٭جب بادلوں  میں  بجلی کَڑک رہی ہو