Book Name:Tawakkul Or Qanaat

روایت ہے کہ نبیِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے گھر والوں نے 3 دن تک کبھی بھی  پیٹ بھر کھانا نہیں کھایا،یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ (بخاری، کتاب الاطعمہ ، با ب وقول اللہ تعالی :کلوا۔۔۔۔الخ،ج۳/۵۲۰،حدیث: ۵۳۷۴)

                             سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  قناعتِ مُصطفیٰ کونذرانۂ عقیدت پیش کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں:

کُل جہاں مِلک اور جَو کی روٹی غذا

اُس شِکم کی قَناعت پہ لاکھوں سلام

(حدائقِ بخشش،ص 304)

      مختصر وضاحت:سارا جہاں جن کی ملکیت و اختیار میں ہے اُن کی غذا کی سادگی کا یہ عالم تھا کہ جَو کی روٹی پر گُزارا کیا کرتے تھے،اُن کے شکمِ اطہر کی قناعت پر لاکھوں سلام۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      دوجہاں کے سردار ہونے کے باوجود آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چٹائی پر آرام فرماتے، سرِ انور رکھنے کیلئے کھجور کی چھال  بھرا ہوا چمڑے  کا تکیہ استعمال فرماتے۔(المواہب اللدنیہ مع شرح الزرقانی، تکمیل،ج۵،ص:۹۶، ملخصاً) کبھی لذیذ  اور پُرتکلف کھانوں کی خواہش ہی نہیں فرمائی۔ یہاں تک کہ کبھی آپ  نے چپاتی نہیں کھائی، جَو کی موٹی موٹی روٹیاں اکثر غذا میں استعمال فرماتے۔ (سیرتِ مُصْطفےٰ،ص:۵۸۵، ۵۸۶ملخصاً)

       صدرُالْاَفاضِل حضرتِ عَلّامہ سیِّد محمّد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: حُضُور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وفاتِ ظاہِری تک حُضُور کے اہلِ بَیتِ اَطہار عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے کبھی جَو کی روٹی بھی 2ر وز برابر نہ کھائی ۔ یہ بھی حدیث میں ہے کہ پورا پورا مہینا گزر جاتا تھا،دَولت سَرائے اَقدس(یعنی مکانِ عالی شان)میں (چولھے میں)آگ نہ جلتی تھی ،چند کھجوروں اور پانی پر گُزر کی جاتی تھی ۔