Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa

حرام ہے اور جسے اُن کی حالت معلوم ہو(کہ بھیک مانگنا ان کا پیشہ ہے تو) اُسے جائز نہیں کہ ان کو دے۔

 (بہارِشریعت،۱/۹۴۰ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگر کسی کا ذریعَۂ روزگار ایک مشین  ہوجس سے وہ مالی فوائد حاصل کرنے کیلئے ہر طرح سےاس کا خیال رکھتا ہے۔ اگر وہ اس کی مناسب دیکھ بھال میں سُستی کرے اوراس کی صفائی کا خیال نہ رکھے تو مشین خراب ہوسکتی ہے اور مشین کا مالک آزمائش میں مبتلا ہوکرمالی فوائد سے محروم ہوسکتاہے ۔اسی طرح مال بھی ایک نعمت ہے جس سے ہمیں کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں اگر ہم اس کی قدر کرتے ہوئے اس کے حقوق (Rights)کا خیال رکھیں یعنی زکوٰۃ وغیرہ کی ادائیگی سے اس کی صفائی کا اہتمام کریں تو یہی مال ہمارے لئے دنیا و آخرت میں ذریعۂ نجات بن جائے گا ،اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی رِضا حاصل ہوگی اورآفتوں اوربلاؤں سے حفاظت  نصیب ہوگی ۔لہٰذا صدقہ و خیرات کا سلسلہ صرف ماہِ رمضان المبارک کی حد تک محدودنہ رکھا جائے بلکہ پورا سال صدقہ و  خیرات کی عادت بنائیے  اور دوسرے اسلامی بھائیوں کو بھی اس کی بھرپور ترغیب دلاتے رہئے کیونکہ یہ وہ عظیم ُ الشّان کام ہے  کہ قرآن و حدیث میں مختلف مقامات پر صدقہ  و خیرات کرنے والوں کی تعریف اور صدقہ کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے،چنانچہ پارہ27سُوْرَۂ حَدِیْد کی آیت نمبر18 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَ الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَهُمْ وَ لَهُمْ اَجْرٌ كَرِیْمٌ(۱۸)

ترجَمۂ کنزُ الایمان:بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے اللہ کو اچھا قرض دیا ان کے دُونے ہیں اوران کے لئے عزت کاثواب ہے۔

اسی طرح احادیثِ مبارکہ بھی صدقہ  وخیرات کرنے کے فضائل  و برکات سے مالا مال ہیں۔ آئیے!بطورِ ترغیب پانچ (5)فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں اورصدقہ وخیرات کرنے