Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

                   (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادَہ،اُتنا ثواب بھی زِیادَہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گی۔ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرک کر دوسروں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔ دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گی صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئے پست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی ۔جو کچھ سنو گی اسے سن کر سمجھ کر اس پہ عمل کرنے ،بعد میں دوسروں تک پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروںگی، دوران بیان موبائل کےغیر ضروری استعمال سے بچونگی ،نہ بیان کی ریکارڈنگ کرونگی نہ اور کسی قسم کی آواز (کہ اسکی اجازت نہیں)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

اے نَفْس !اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے ڈر

بنی اسرائیل کا ایک شخص نہایت عِبادت گُزار تھا ۔ وہ رات میں اللہتعالیٰ کی عِبادت میں مصروف رہتا اور دن میں گھوم پھر کر کچھ چیزیں لوگوں کو بیچا کرتا۔ وہ اکثر اپنے نَفْس کا مُحاسَبہ (فکرِ مدینہ)کرتے ہوئے کہتا :”اے نَفْس!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ڈر۔“ ایک دن وہ حسبِ معمول اپنے گھر سے روزی کمانے کے لئے نکلا اور چلتے چلتے ایک امیر کے دروازے کے قریب پہنچا اوراپنی اشیا بیچنے کے لئے صَدا لگائی ۔ امیر کی بیوی نے جب اس حسِین شخص کو اپنے دروازے کے قریب دیکھا تو اس پر عاشِق ہوگئی اور اُسے بہانے سے