Book Name:Auliya Allah Ki Shan
کھیلنا، چوری کرنا، بدکاری کرنا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سننا، سُود و رِشوت کا لین دین کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور انہیں ستانا، امانت میں خِیانت کرنا، بدنگاہی کرنا، عورَتوں کا مَردوں کی اور مردوں کا عورَتوں کی مُشابَہَت (یعنی نقّالی) کرنا، بے پردگی، غُرُور، تکبر، حَسَد، رِیا کاری، اپنے دل میں کسی مسلمان کا بُغض وکِینہ رکھنا، شُماتَت (یعنی کسی مسلمان کو مرض، تکلیف یا نقصان پہنچنے پر خوش ہونا) ، غصّہ آجانے پر شریعت کی حدیں توڑ ڈالنا، گناہوں کی حرص، حُبِّ جاہ، بخل، خود پسندی وغیرہ مُعاملات ہمارے مُعاشَرے میں بڑی بے باکی کے ساتھ کئے جاتے ہیں۔ اے کاش!ہم اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام سے سچی محبت کرنے والے اور ان مُبارک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلنے والے بن جائیں ،پانچوں نمازیں باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کریں۔ ماہِ رمضان کے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے والے بن جائیں۔ ہمیشہ سچ بولیں،حُسنِ اخلاق کے پیکر ہوجائیں، ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے والے بن جائیں ،اے کاش!ہماراپڑوسی بھی ہمارے کسی عمل سے تنگ نہ ہو،اے کاش!ہرطرف مدنی انعامات کی مدنی بہاریں ہوں،اے کاش!تمام عاشقانِ رسول مدنی قافلوں کے مسافربن کرعلمِ دِین سیکھ کردُوسروں کوسکھانے کی سعادت حاصل کریں،اے کاش!12مدنی کاموں میں عملی طورپرشامل ہوکراس معاشرے کو مدنی معاشرہ بنانے کے لیے ہرعاشقِ رسول کمر بستہ ہو جائے۔اے کاش!ہم گناہوں کے قریب بھی نہ جائیں، ہماری کوئی نماز قضانہ ہو۔ ماہِ رمضان کا کوئی روزہ ضائع نہ ہو۔ زبان سے ہر گز ہر گز جھوٹ غیبت چغلی اور گالی گلوچ نہ نکلے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ
ہماری بِگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں
مِلے گناہوں کے امراض سے شِفاء یا ربّ
کرم سے "نیکی کی دعوت" کا خوب جذبہ دے