Auliya Allah Ki Shan

Book Name:Auliya Allah Ki Shan

کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرتے رہے ۔([1])

اللہ غنی ! شانِ ولی! راج دلوں پر

دنیا سے چلے جائیں حکومت نہیں جاتی

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۸۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غور کیجئے یہ اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں مقبول و مُقرَّب ہونے کے باوجود خوفِ خدا سے کس قدر لرزاں و ترساں رہا کرتے تھے ،حقوقُ اللہ اور حقوقُ العباد کی کس قدر پابندی کیا کرتے ، نیکیوں کی طرف رغبت اور گُناہوں سے نفرت کِیا کرتے تھے ،ہم اپنی حالت پر غور کریں کہ نیکیاں پلّے نہیں اور گُناہوں کا بازار اس قدر گرم ہے کہ اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیْظ۔بد قسمتی سے لوگوں کی بھاری اکثریَّت بے عملی کا شکار ہے، نہ تو حقوقُ العباد کی ادائیگی کا پاس ہے اور نہ ہی حقوقُ اللہ کی بے دریغ پامالی کا کوئی احساس، نیکیاں کرنا نفس کیلئے بے حد دُشوار اور اِرتکابِ گناہ بَہُت آسان ہوچکا ہے، مسجِدوں کی وِیرانی اور سینما گھروں اور ڈرامہ گاہوں کی رونق، دِین کا دَرد رکھنے والوں کو گویاکہ جنجھوڑ کربیدارکررہی ہے۔ ٹی وی، ڈِش اِنٹینا،انٹر نیٹ اور کَیبل کا غَلَط استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں،تکمیلِ ضَروریات وحُصولِ سَہولِیات کی حد سے زیادہ جِدّوجَہد نے مسلمانوں کی بھاری تعداد کو فکرِ آخِرت سے یکسر غافل کردیا ہے۔گالی دینا،تہمت لگانا، بدگمانی کرنا، غیبت کرنا، چغلی کھانا، لوگوں کے عیب جاننے کی جستجو میں رہنا، لوگوں کے عیب اُچھالنا، جھوٹ بولنا، جھوٹے وعدے کرنا، کسی کا مال ناحق کھانا، خون بہانا، کسی کو بِلااجازت ِشَرعی تکلیف دینا، قرض دبا لینا، کسی کی چیز عارِیتاً (یعنی وقتی طور پر) لے کر واپَس نہ کرنا، مسلمانوں کو بُرے اَلقاب سے پکارنا، کسی کی چیز اُسے ناگوار گزرنے کے باوُجُود بِلااجازت استعمال کرنا، شراب پینا، جُوا


 

 



[1] اللہ والوں کی باتیں،۱/ ۱/۶۰تا۶۲