Auliya Allah Ki Shan

Book Name:Auliya Allah Ki Shan

بدلے ہمیشہ رہنے والی (آخرت) کو خرید لیا۔انہوں نے کتنی اچھی تجارت کی کہ دونوں جہان میں نفع پایا اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں جمع کیں۔ کامل طور سے فضیلتوں کو پانے میں کامیاب ہوئے۔ کچھ دن (عبادت کی مشقت پر  دُنیا میں )صبر کر کے اپنی (اپنی اُخروی )منزلوں تک پہنچ گئے۔ عذاب والے دن کے خوف سے کم مال و زَر پرہی قناعت کر کے زندگی کے ایام گزار دیئے۔مہلت کے دنوں میں بھلائی کی طرف جلدی کی، اپنی زندگی کھیل کُود میں گنوانے کے بجائے با قی رہنے والی نیکیوں کے حصول کے لئے مشقّتیں اُٹھائیں،اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!عبادت کی تھکاوٹ نے ان کی قوت کمزور کر دی اور مشقّت نے ان کی رنگت بد ل ڈالی،انہوں نے بھڑکنے والی(جہنم کی)آگ کویاد رکھا، نیکیوں کی طرف جلدی کی اور کھیل کُود سے دور رہے ،ان کی صفات بیان کرنے سے زبان قاصر ہے۔ ان کی بدولت مصیبتیں ٹلتی اور برکتیں اُترتی ہیں۔ وہ مخلوق کے لئے چراغ، شہروں کے منارے ، تا ریکیوں میں رو شنی کا منبع،رحمت کی کانیں، حکمت کے چشمے اور اُمّت کے ستون ہیں،(ساری رات مصروفِ عبادت رہنے کی وجہ سے)بسترو ں سے ان کے پہلو جدار ہتے ہیں۔وہ لوگوں   کی معذرت کو سب سے زیادہ قبول کرنے والے، سب سے زیادہ معاف کرنے والے اور سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے ہوتے ہیں۔انہوں نے دنیاسے اپنی اُمیدوں کو ختم کرلیا۔ اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے خوف نے ان کے مالوں میں ان کی کوئی رغبت و خواہش نہ چھوڑی ،لہٰذا تم دیکھو گے کہ انہیں نہ تو مال جمع کرنے کی خواہش ہوتی ہے اور نہ ہی ریشمی (یعنی عمدہ قسم کے )لباس کی تمناکرتے ہیں،نہ توعمدہ سواریوں کے خواہش مند ہوتے ہیں اور نہ ہی محلات کو پختہ کرنے کا شوق رکھتے ہیں،انہوں نے اپنے جسموں کو حرام کاموں کے ارتکاب سے باز رکھا۔ اپنے آپ کو گناہوں سے بچا کر سیدھے راستے پر گامزن اورہدایت کے لئے آمادہ رہے اور دنیا والوں کے ساتھ ان کی آخرت بہتر بنانے کے لئے شریک ہوئے، مصیبتوں پر صبر کیا،اُمیدوں کا گلا گھُونٹا،موت اور اس کی سختیوں، مصیبتوں اور تکلیفوں سے ڈر گئے۔  قبر اورا س کی تنگی ، مُنْکَر نَکِیْر اور ان کی ڈانٹ ڈپٹ ، سوال وجواب سے خوفزدہ رہے اوراپنے رَبّ  عَزَّ  وَجَلَّ