Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa

برابر نہر کے کنارے ٹھہرے ہوئے ہیں؟اس شخص نے کہا:وہ کیوں؟میں نے کہا :اس لئے کہ آپ کچھ کھانا وغیرہ کھالیں اور ہم آپ کی خدمت میں کچھ ایسی چیز یں پیش کریں جو آپ کو چٹائی میں لپٹنے سے بے نیاز کردیں۔اس نے کہا :مجھے ان چیز وں کی حاجت نہیں۔یہ کہہ کر اس نے میرے ساتھ چلنے سے انکار کردیا اور میں واپس لوٹ آیا۔(اس کی باتیں سننے کے بعد)میرے نزدیک اپنے آپ کی کوئی حیثیت نہ رہی۔میں نے (اپنے دل میں)کہا:میں نے دمشق میں اپنے سے زیادہ مالدار کوئی نہیں دیکھا پھر بھی میں مزید کی تلاش میں ہوں۔پھر میں نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کی:اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! میں تیری بارگاہ میں اپنے اس حال سے تو بہ کرتا ہوں ۔یوں میں نے توبہ کرلی اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُناآپ نے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کاوہ نیک بندہ آبادی سے دُور وِیرانے میں چٹائی میں لپٹاہوا تھا اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے ذِکْر اور اس کی تعریف وتوصیف میں مشغول تھا جب دمشقی نے اس سے اس حالت میں رہنے  کی وجہ پُوچھی توقُربان جائیےکہ وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا نیک بندہ شکوے شکایات کے اَنْبار لگانےاوراپنے دُکھڑے سنانے کے  بجائے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے شکرِالٰہی بجالایا نیز اس کا ذاتِ باری تعالٰی پر تَوکُّل بھی نہایت زَبردَسْت اور لائقِ تقلید تھا کہ جب دمشقی نے اسے مختلف سہولیات کی پیشکش کی اور اپنے ساتھ چلنے کو کہا تو اس خوددار شخص نے صاف صاف انکار کردیا۔

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم میں سے کئی ایک ایسے ہیں جن کودعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں میں سے کسی نہ کسی مدنی کام کی ذِمہ داری کی صورت میں یہ نعمت ملی ہے۔ کوئی کسی شعبے میں مدنی کام کی دُھومیں مچارہا ہوگا، کوئی کسی شعبے میں،کوئی کسی مجلس کا نگران ہوگا توکوئی رُکن کی حیثیت سے نیکی کی دعوت کو عام کرنے میں لگا ہوگا،کوئی نگران ہو گاتو کوئی ماتحت،الغرض ہم میں سے جس کو بھی،جس