Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa

بَیان سُننے کی نیّتیں

        نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دَھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شکرگزارکی حکایت:

     حضرت سیِّدُنا سلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں : ایک شخص کودُنیا کی دولت سے بہت نوازا گیا اور پھر سب کچھ جاتا رہا تو وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی حمد و ثنا کرنے لگا یہاں تک کہ اس کے پاس بچھانے کے لئے صرف ایک چٹائی رہ گئی مگر وہ پھربھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی حمد وثنا میں مصروف رہا ۔ایک دوسرے مالدارشخص نے چٹائی والے سے کہا:'' اب تم کس بات پراللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر ادا کرتے ہو؟'' اس نے کہا:''میں ان نعمتوں پر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اگرمیں ساری دُنیاکی دولت بھی دے دوں تووہ نعمتیں مجھے نہ ملیں۔'' اس نے پوچھا:'' وہ کیا؟''جواب دیا: ''کیاتم اپنی آنکھ، زبان، ہاتھوں اور پاؤں کونہیں دیکھتے(کہ یہ بھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی کتنی بڑی نعمتیں ہیں)؟''(شعب الایمان،۴/۱۱۲،حدیث:۴۴۶۲)

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس نصیحت آموز حکایت سےمعلوم ہوا کہ شُکر صرف مال ودولت اور خوشیوں  کے مِلنے پر نہیں کیا جاتابلکہ ہر حال  میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا شکراَدا کرنا چاہیے مگر افسوس ہمارا حال یہ ہے کہ خوشیوں اور مال ودولت کی فراوانی پر  تو ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا شکرادا کرتے ہیں  اوراگر ذرا