Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa

سی پریشانی ،بیماری یا تنگدستی آجائے توشکوہ شکایات پراُتر آتے ہیں حالانکہ انسان اگر اپنی ذات میں غور کرے تو اُس کو اپنے رَبّ کی دی ہوئی ہزاروں نعمتیں نظر آئیں گی کہ وہ ساری زندگی بھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نعمتوں کا  شکراَدا کرتا رہے تب بھی کم ہے   اور واقعی یہ بھی  ایک حقیقت ہے کہ اگر انسان کوساری کائنا ت کی دولت  دے دی جائے اورآنکھ،کان، زبان، ہاتھ اور پاؤں یہ نعمتیں نہ دی جائیں تب ان کی اَہَمیّت کا اندازہ ہوگا،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ان نعمتوں کے شکر کی طرف ہماری  تَوَجُّہ تک نہیں  جاتی حالانکہ آنکھ کتنی بڑی نعمت ہے یہ کوئی اندھے سے پوچھے،زبان کتنی عظیم نعمت ہے یہ کو ئی گُونگے سے پوچھے،بہر حال  ہمارا پورا جسم خدا کی نعمتوں کا مرکز  ہےحتّٰی کہ ہمارے مُنہ میں تُھوک (Spit)بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے جسے ہم گندگی سمجھتے ہیں اِس کی اہمیت  بندہ اُس سے پوچھے جس کے منہ میں تھوک (Spit) ضرورت سے کم ہو۔جسمانی اعضاء(Parts of  body) کاشکر صرف یہی نہیں کہ بندہ زبان سے کہہ دے کہ یااللہ عَزَّ  وَجَلَّ  تیراشکر ہے بلکہ ان کاشکرکس طرح اداکیا جاتاہے،آئیے! اس ضمن میں ایک حکایت سنئے۔

اعضائے جسمانی کا شکرکیاہے:

     حضرت سیِّدُنا محمد بن ہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے کسی دوست کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سیِّدُنا ابُو حازِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے عرض کی:'' اے ابُو حازم! آنکھوں کا شکر کیا ہے؟'' ارشاد فرمایا: ''ان کے ذریعے کوئی اچھی بات دیکھو تواسے عام کرواور اگر بُری بات دیکھو تو اسے چھپالو۔''اس نے عرض کی:''کانوں کا شکر کیا ہے؟''آپ نے ارشاد فرمایا:'' اگر ان کے ذریعے اچھی بات سنُو تو اسے یادکر لو اور اگر بُری بات سُنو توپوشیدہ رکھو۔''اس نے عرض کی:'' ہاتھوں کا شکر کیا ہے؟''آپ نے ارشادفرمایا:'' ان سے ایسی چیزحاصل نہ کروجوان کے لئے جائزنہیں اور ان میں جو  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کاحق ہے اس کو نہ روکو ۔''اس نے عرض کی:''پیٹ کا شکر کیا ہے؟''آپ نے ارشاد فرمایا: