Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa

والوں کے درمیان فرق ہوتا ہے۔حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر اکثرقوم کا ایمان نہ لانا، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آگ میں ڈالا جانا، فرزند کو قربان کرنا، حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بیماری میں مبتلا کیا جانا ،ان کی اولاد اور اموال کو ختم کر دیا جانا، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا مصرسے مدین جانا، مصر سے ہجرت کرنا، حضرت عیسیٰ  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا ستایا جانا اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا شہید کیا جانا ،یہ سب آزمائشوں اور صبر ہی کی مثالیں ہیں اور ان مقدس ہستیوں کی آزمائشیں اور صبر ہر مسلمان کے لئے ایک نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں، لہٰذا ہر مسلمان کوچاہئے کہ اسے جب بھی کوئی مصیبت آئے اوروہ کسی تکلیف یا اَذِیَّت میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور اللہ تعالٰی کی رضا پر راضی رہے اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے ۔

        صدرُ الشّریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں ’’بہت موٹی سی بات ہے جو ہر شخص جانتا ہے کہ کوئی کتنا ہی غافل (کیوں نہ)ہو، مگر جب( اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا وہ کسی مصیبت اور) مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو کس قدر خدا عَزَّ  وَجَلَّ کو یاد کرتا اور توبہ و استغفار کرتا ہے اور یہ تو بڑے رُتبہ والوں کی شان ہے کہ( وہ) تکلیف کا بھی اسی طرح استقبال کرتے ہیں جیسے راحت کا( استقبال کرتے ہیں )،مگر ہم جیسے(گنہگار) کم سے کم اتنا تو کریں کہ (جب کوئی مصیبت یا تکلیف آئے تو )صبر و استقلال سے کام لیں اور رونا پیٹنا کرکے آتے ہوئے ثواب کو ہاتھ سے نہ (جانے) دیں اور اتنا تو ہر شخص جانتا ہے کہ بے صبری سے آئی ہو ئی مصیبت چلی نہیں جائے  گی (بلکہ بے صبری کے سبب احادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ اجروثواب )سے محرومی دوہری مصیبت ہے۔(بہار شریعت، کتاب الجنائز، بیماری کا بیان، ۱/۷۹۹،صراط الجنان ج۱،ص ۲۵۵)

            ہمیں بھی چاہیے کہ اللہ تَبارَک وتعالٰی نے ہمیں جن جن نعمتوں سے نوازاہے ان  پر راضی رہتے ہوئے اس کا شکر بجالائیں کیونکہ نعمت پر شکر کرنے کی توفیق مل جانا بھی ایک نعمت ہے۔حضرت موسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے عرض کی :یااللہ! میں تیرا شکر کیسے ادا کروں کہ میرا شکر کرنا بھی تو تیری