Book Name:Sadr-ush-Shari'ah ki Deni Khidmaat

کھاناتناول فرماتے تھے اور گھر کے کاموں میں اپنے خادموں کی مدد فرمایا کرتے تھے۔(الشفاء ، فصل واما تو اضعہ، ۱/ ۱۳۲مفہوماً)

        ہمارےاسلافِ کرام عَلَیْہِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالسَّلَام بھی سُنّتوں پر عمل کے شیدائی ہوا کرتے تھے لہٰذا سنّت پر عمل کے جذبے کے تحت یہ حضرات گھر کےکام کاج بھی خوشی خوشی اپنے ہاتھوں سے سرانجام دے لیا کرتے تھے جیسا کہ حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے ارشاد فرمایا:ایک تابعی بزرگ فرماتے ہیں:میں نے امیرُ الْمُؤمِنِین حضرت سَیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکو دیکھا کہ آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے ایک دِرہم کا گوشت خریدا اور اسے اپنی چادر میں اُٹھا لیا،میں نے عرض کی: اےامیر المؤمنین!لائیے مجھے دے دیجئے میں اُٹھاکر لے چلوں۔فرمایا:نہیں،عِیال دار آدمی (یعنی بال بچوں والے)کو چاہئے کہ وہ(اپنا سامان)خود ہی اُٹھائے۔ (احیاء العلوم،۳/ ۱۰۵۰)

                                                اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی چونکہ عاشقِ خیر الوریٰ اور یادگارِ اسلاف تھے، لہٰذا شب و روز مسلسل دینی مشاغل میں منہمک رہنے کے باوجود آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اسی سنّت پر عمل کرتے ہوئے گھر کے کام کاج سے عار محسوس نہ فرماتے بلکہ سنّت پر عمل کی نیّت سے ان (کاموں)کو بخوشی انجام دیتے۔نیزگھر میں ترکاریاں چِھیلتے،کاٹتے اور دوسرے کام بھی کردیا کرتے تھے۔(ماہنامہ اشرفیہ،صدرُ الشریعہ نمبر،ص۵۴،ملخصاً،بتقدم وتاخر)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بدقسمتی سے بعض لوگ مصروفیات کابہانہ بنا کر یا ویسے ہی گھر کے کام کاج میں حصہ لینے میں شرم محسوس کرتےجبکہ کچھ لوگ اس کام کو اپنی شان کے خلاف تصور کرتے ہیں،باہر تو عاجزی و ملنساری کے پیکر بن جاتے جبکہ گھر کے اندر آتے ہی ا پنا رُعب و دبدبہ دکھاتے اور شیرِ ببر کی طرح دھاڑتے ہیں،بالفرض کبھی انہیں گھر کے کسی کام کی ذمہ داری سونپنے کی