Book Name:Imam e Ahle Sunnat ka Shauq e Ilm e deen

پاس یہی گنتی کی چند کتابیں ہیں، جن سے میں فتا ویٰ دیا کرتاہوں۔“اعلیٰ حضرت نے اسے قبول فرما لیا، آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی اسی دن بریلی روانگی تھی مگرایک جاں نثار مُرید کی دعوت کی وجہ سے ایک دن مزید قیام کرنا پڑا۔رات میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اس كتاب  کا مطالعہ فرمایا،جب دوسرے دن بریلی واپس جانے کا وقت آیا تو  آ پ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مُحدِّث سُورتی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو یہ کتاب واپس فرمادی اور ارشاد فرمایا:”قصْد (ارادہ تو)بریلی لے جانے کا تھااور اگر کل ہی جاتا تو اس کتاب کو ساتھ لیتا جاتا ۔لیکن جب کل جانا نہ ہوا تو شب میں اور صبح کے وقت پو ری کتا ب دیکھ لی، اب لے جانے کی ضرورت نہ رہی۔“حضرت محدثِ سورتی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنےانتہائی حیرت سے فرمایا :”بس ایک مرتبہ دیکھ لینا کافی ہوگیا؟“اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا:’’اللہ تعَالٰیکے فضل و کرم سے اُمید ہے کہ دوتین(2،3) مہینہ تک تو جہاں کی عبارت کی ضرورت ہوگی ،فتاویٰ میں لکھ دوں گااور مضمون تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ عمر بھر کے لیے محفوظ ہوگیا۔“ (حیات اعلی حضرت،۱/۲۱۳ماخوذاً )

امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:

علم و عِرفاں کا جو کہ ساگَر تھا

 

خیر سے حافِظہ قَوی تر تھا

حق پہ مَبنی تھا جس کا ہر فتویٰ

 

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ بخشش،ص۵۷۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُناآپ نے کہ اعلیٰ حضرت،امام اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے  دل میں علمِ دین کے حُصُول کاشوق اورجذبہ کس قدر کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھاکہ وہ کتاب جسے عُموماًسمجھ کر مُطالعہ کرنے کیلئے  ایک طویل عرصہ درکار ہوتا ہے مگرقربان جائیے،اعلیٰ حضرت کے شوقِ علمِ دِین پر کہ  ایک رات میں  پوری کتاب اوّل تا آخر نہ صرف پڑھ لی