Book Name:Imam e Ahle Sunnat ka Shauq e Ilm e deen

عِلْمِ دِین  سے عشق!

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نےاعلی حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اپنی  کثیر مصروفیات،بیماری کی حالت اور کتابوں کی عدم  دستیابی کے باوجود نہایت فصیح عربی زبان میں صرف 2 دن کے اندرہی ایک نادر کتاب تصنیف فرمادی،اس عظیم کارنامے سے جہاں اعلی حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی وسعتِ علمی ثابت ہوتی ہےوہیں ان کا شوقِ علمِ دین بھی ظاہر ہوتا ہے،یقیناً  اس قدر عظیم علمی کام  وہ بھی اتنی کم مدت میں اسی وقت  ہو سکتا ہے جبکہ علمِ دین سے محبت اوراس کا شوق عشق کی حد تک پہنچ چکاہو۔یادرکھئے علمِ دین سیکھنے کا شوق اسی صورت میں پید ا ہوسکے گا کہ جب ہم  علماء کی اہمیت کو سمجھیں گے،ان کی  صحبت میں بیٹھیں گے،علمِ دین سیکھنے سکھانے والوں کواچھا جانیں گے۔مگر افسوس صد افسوس ہماری اکثریت عِلْمِ دِیْن سے دُوری کے سبب فضول کاموں  میں اپنا وقت ضائع کر رہی ہے ،عِلْمِ دِیْن سیکھ کر  دوسروں  کو سکھانا تو دُور کی بات ،ہمیں تو وہ ضروری مسائل  بھی سیکھنے کی توفیق نہیں  جن کاسیکھنا ہم پر فرض ہے ۔

فرض علوم کیا ہیں؟

        حَدیثِ پاک میں ہے:طَلَبُ العِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔یعنی عِلم کاطَلَب کرنا ہرمُسَلمان مَرد(اسی طرح عَورت) پر (بھی) فَرْض ہے۔(ابن ماجہ، کتاب السنۃ، باب فضل العلماء والحث الخ،۱/۱۴۶، حدیث۲۲۴)

        شیخِ طریقت، اَمِیْرِاہلسنّت،  بانیِ دعوتِ اسلامی، حضرت علّامہ مَوْلانا ابُو بلال محمدالیاس عطّارقادِری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتےہیں: اِس حدیثِ پاک کے تَحْت میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت، مَوْلانا شاہ اِمام اَحمد رَضا خانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جوکچھ فرمایا،اُس کاآسان لفظوں میں مُخْتَصَراً خُلاصہ عَرْض کرنے کی کوشِش کرتاہوں۔سب میں اَوَّلِیْن و اَہَم تَرِین فَرْض یہ ہے کہ بُنیادی عَقائِدکاعِلم