Book Name:Imam e Ahle Sunnat ka Shauq e Ilm e deen

اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اورمکہ کے دیگر بڑے بڑے علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  نے کہا: ہم ایسا فوری جواب نہیں چاہتے بلکہ جواب نہایت جامع ہو کہ منکرینِ علمِ غیب کے دانت کھٹےّ ہوں۔ جس پر یہ طے ہوا کہ کل منگل ہے،پرسوں بُدھ ہے، ان دو روز میں کتاب مکمل ہوکر جمعرات کو علمائے مکہ کو مل جائے، اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے اپنے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی عنایت اوراپنے نبیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اِعانت (یعنی مدد)پر بھروسہ کر کے وعدہ کرلیا،شانِ الٰہی(عَزَّ  وَجَلَّ) دیکھئے کہ  دوسرے ہی دن سے بُخارپھر پلٹ آیا، اسی حالتِ بخار میں رسالہ  تصنیف کرتا اورحامدرضاخان صاف اور خوشخط کر کے لکھتے جاتے۔ (ملفوظات:۱۹۰، بتغیرقلیل)اس دوران دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ کئی بڑے بڑے عُلماملاقات کیلئے آئے ان سے علمی مُذاکرات ہوئے،نمازوں کاوقفہ،طبعی تقاضوں پر مشتمل دیگرمصروفیات اَلْغَرَض! دیگرمشاغل جاری رہنے کے باوجود بھی دو دن میں کتاب کی تکمیل ہو گئی اور جمعرات کی صبح کو کتاب مَولانا شیخ صالح کمال رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  تک پہنچا دی گئی، اس کے بعد پورے شہرِ مکہ میں اس کتاب کا شُہرہ ہوگیا (ملفوظات:ص۱۹۲،ملخصاً)

اللہ اللہ  تَبَحُّرِ علمی

 

اب بھی باقی ہے خدمتِ  قلمی

اہلِ سُنّت کا ہے جو سرمایہ

 

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ بخشش،ص۵۷۵)

          شعر کی وضاحت: یعنی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی نہایت وُسعتِ علمی تو دیکھئے کہ دِین ِ اسلام کی سربُلندی کے لیے اعلیٰ حضرت کے قلم کی خدمات اب بھی باقی ہیں،آپ کی یہ قلمی خدمات(یعنی کتب)اہلِ سُنّت کا بہت بڑاسرمایہ ہیں،جس کی ایک چھوٹی سی جھلک فتاویٰ رضویہ کو دیکھ لیجئے کہ جس کا فیضان اب بھی دُنیا بھر میں جاری و ساری ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد