Book Name:Imam e Ahle Sunnat ka Shauq e Ilm e deen

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی ہر ماہ  عاشقانِ رسول کے ساتھ مدنی قافلوں میں سفر کا معمول بنانا چاہیے ۔مدنی قافلے میں سفر کی برکت سے جہاں نیک عمل کی طرف رغبت  ملتی ہے وہیں عِلْمِ دِین سیکھنے کاموقع بھی ہاتھ آتاہے ،اگر ہمیں علم  سیکھنے  كا شوق اورسچی  لگن  ہوگی تو تمام ترمصروفیات اور مشکلات کے باوجود بھی ہم وقت نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔جنابِ سیِّد ایّوب علی صاحِب  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اعلی حضرت کے شوقِ حفظ قرآن   کاواقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :ایک روز اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشادفرمایا کہ بعض ناواقِف حَضرات میرے نام کے آگے حافِظ لکھ دیا کرتے ہیں ، حالانکہ میں اِس لقب کا اَہل نہیں ہوں۔سیِّدایّوب علی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اِسی روز سے دَورشُروع کردیا۔ جس کا وقت غالباً عشا کا وضوفرمانے کے بعد سے جماعت قائم ہونے تک مخصوص تھا۔روزانہ ایک پارہ یادفرمالیاکرتےتھے،یہاں تک کہ تیسویں(30ویں) روز تیسواں(30واں) پارہ یادفرمالیا۔ایک موقع پر فرمایا کہ میں نے کلامِ پاک بِالتَّرتیب بکوشِش یاد کرلیا اور یہ اس لیے کہ ان بندگانِ خُدا کا ( جو میرے نام کے آگے حافِظ لکھ دیا کرتے ہیں ) کہنا غَلَط ثَابِت نہ ہو۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ج ۱  ص ۲۰۸،بتغیرقلیل)

علم و عِرفاں کا جو کہ ساگَر تھا

 

خَیر سے حافِظہ قَوی تر تھا

حق پہ مَبنی تھا جس کا ہر فتویٰ

 

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ بخشش،ص۵۷۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سےجہاں یہ معلوم ہواکہ امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو تقوی وخوفِ خدا کے سبب  یہ بات ہرگز گوارا نہ تھی کہ لوگ مجھے اس وصف سے پُکاریں جو میری  ذات میں موجود نہیں  وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہعِلْمِ دِیْن کے سرچشمہ  یعنی قرآنِ