Book Name:Aashiqon ka Hajj

کر رہے ہیں جانے والے، حج کی اب تَیّاریاں  رہ نہ جاؤں میں کہیں، کردو کرم پھر یا نبی

مجھ پہ کیا  گُزرے گی آقا! اس برس گر رہ گیا میرا حالِ دل تو ہے، سب تم پہ ظاہر یا نبی

                                                                                      (وسائلِ بخشش،ص:۳۷۶،۳۷۷)

     چوتھے سال حج کا موسِم قریب تھا۔ میرے دل میں زیارتِ حرمینِ شَریْفَیْن کی خواہش مچل رہی تھی ۔ اللہعَزَّ  وَجَلَّ کا کرم ہوا میری دُعا کی قَبولیّت کچھ اس اَنداز میں ہوئی کہ ایک رات جب میں سویا تو میری دل کی آنکھیں کُھل گئیں، سوئی ہوئی قسمت اَنگڑائی لے کر جا گ اُٹھی، مجھے رحمتِ عالَم ، نُورِ مجسّم ، رسولِ محتشم،شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی زِیارت نصیب ہوئی ۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: '' تُم اس سال حج کے لئے چلے جانا۔ ''    میری آنکھ کھُلی تو دِل خُوشی سے جُھوم رہا تھا۔ بارگاہِ نَبوَّت سے حج کی اِجازت مل چکی تھی۔ سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی میٹھی میٹھی آواز اب تک کا نوں میں رَس گھول رہی تھی، میں بہت شاداں وفرحاں تھا ۔ اچانک مجھے یاد آیا کہ میرے پاس زادِ راہ تو ہے نہیں، میں تو بالکل بے سرو سامان ہوں ۔ بس اس خیال کے آتے ہی میں غمگین ہوگیا ۔ دوسری رات پھر خواب میں حُضُور نبئ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا دِیدار ہوا لیکن میں اپنی بے سَرو سامانی کا ذِکْر نہ کر سکا۔ اسی طرح تیسری رات بھی بارگاہِ نَبوَّت سے حکم ہوا کہ '' تم اس سال حج کو چلے جانا ۔''میں نے سوچا اگر دوبارہ خواب میں میرے آقا ومولیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتشریف لائے تو میں اپنی بے سَر و سامانی کے مُتَعَلِّق عرض کروں گا ۔

پاس مال و زَر نہیں،اُڑنے کو بھی پَر نہیں

کر دو کوئی اِنتظام، تم پر کروڑوں سَلام