Book Name:Aashiqon ka Hajj

چوتھی رات پھر مدینے کے تا جْوَر ،سلطانِ بحر وبر، محبوبِ رَبِّ اَکْبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے میرے گھر میں جَلْوہ گَری فرمائی، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمجھ سے یہی اِرْشاد فرما رہے تھے: '' تم اس سال حج کو چلے جانا۔''میں نے دَسْتْ بَسْتہ عرض کی: '' میر ے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے پاس تو زادِ راہ بھی نہیں۔'' اِرْشادفرمایا :'' کیوں نہیں! تم اپنے مکان کی فُلاں جگہ کھودو وہاں تمہارے دادا کی زِرہ مَوْجُود  ہوگی ۔'' اتنا فرماکرنُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتشریف لے گئے ۔ صُبح جب میری آنکھ کھلی تو میں بہت خُوش تھا ۔ نمازِ فجر اَدا کرنے کے بعدآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بتائی ہوئی جگہ کھودی تو وہاں واقعی ایک قیمتی زِرہ مَوْجُود تھی۔ وہ ایسی نئی تھی گویا اسے کسی نے اِسْتعمال ہی نہ کیا ہو۔ میں نے اسے چا ر ہزار(4000) دینار میں بیچا اور اللہعَزَّ  وَجَلَّ کا شکر اَدا کیا ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّ!حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نظرِ عنایت سے اَسبابِ حج کا خُود ہی اِنتظام ہوگیا۔    میں زادِراہ خرید کر حجاج کے قافلے میں شامل ہو گیا۔ اب ہمارا قافلہ سُوئے حرم رَواں دَواں تھا ۔ حرم شریف پہنچ کر مَناسکِ حج اَدا کئے۔ اب واپسی کا اِرادہ تھا میں وہاں کے مَناظرپر اَلوَداعی نظر ڈال رہا تھا۔ جُدائی کا وَقْت قریب آتا جارہا تھا ۔ میں نوافل اَدا کرنے ’’اَبْطَحْ ‘‘ کی جانب گیا ۔ وہاں کچھ دیر آرام کے لئے بیٹھاتو اُونگھ آگئی ،سَر کی آنکھیں بند ہورہی تھیں اور دل کی آنکھیں کُھل رہی تھیں۔ نُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنا نُورانی چہرہ چمکاتے مُسکراتے ہوئے تشریف لائے اور اِرْشاد فرمایا : '' اے خُوش بخت ! اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے تیری سَعْی کو قَبول فرمالیا ہے ۔ (عیون الحکایات ، ص:۳۲۶)

جسے چاہا دَر پہ بُلا لیا، جسے چاہا اپنا بُلا لیا

یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے،یہ بڑے نصیب کی بات ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد