Book Name:Aashiqon ka Hajj

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے ؟حج ہو تو ایسا! اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ان دونوں بابرکت حاجیوں  کے طُفیل ہمیں بھی رِقّتِ قلبی نصیب فرمائے۔یاد رکھئے!ہر عبادت کی قَبولِیَّت کے لئے اِخلاص شَرط ہے۔آہ! اب علمِ دین اور اَچّھی صُحبت سے دُوری کی بِنا پر اَکثر عبادات رِیاکاری کی نذرہوجاتی ہیں۔ جس طرح عُمُوماً ہر کام میں نُمُود و نُمائش کا عمل دَخل ضَروری سمجھا جانے لگاہے، اِسی طرح حج جیسی عظیم سَعادت بھی دِکھاوے کی بَھینٹ چڑھتی جارہی ہے ، مَثَلاً بے شُماراَفراد حج اَدا کرنے کے بعد اپنے آپ کو اپنے مُنہ سے بِلا کسی مَصلحت وضَرورت کے "حاجی" کہتے اور اپنے قلم سے لکھتے ہیں ۔آپ شاید چونک پڑے ہوں گے کہ اِس میں آخِر کیا حَرَج ہے ؟ ہاں ! واقعی اِس صُورت میں کوئی حَرج بھی نہیں کہ لوگ آپ کو اپنی مرضی سے حاجی صاحِب کہہ کر پُکاریں مگر ذرا سوچئے!اپنی زَبان سے اپنے آپ کو حاجی کہنا اپنی عبادت کا خُود اِعلان کرنا نہیں تو اور کیا ہے؟ اِس کو اِس چُٹکُلے سے سمجھنے کی کوشِش کیجئے:ٹرین چھک چھک کرتی اپنی مَنْزِل کی طرف رَواں دَواں تھی، دو شخص قریب قریب بیٹھے تھے، ایک نے سلسلۂ گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے پوچھا:جناب کااِسم شریف(یعنی آپ کا نام کیا ہے)؟ جواب ملا : ’’حاجی شفیق‘‘اور آپ کا مبارَک نام؟اب دوسرے نے سُوال کیا،پہلے نے جواب دیا :’’نَمازی رفیق‘‘حاجی صاحِب کو بڑی حیرت ہوئی ، پُوچھ ڈالا:اَجی نَمازی رفیق!یہ تو بڑا عجیب سانام لگتا ہے۔ نمازی صاحِب نے پُوچھا : بتایئے آپ نے کتنی بار حج کا شَرَف حاصل کیا ہے؟ حاجی صاحِب نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ پچھلے سال ہی تو حج پر گیا تھا۔نَمازی صاحِب کہنے لگے:آپ نے زندگی میں صِرْف ایک بار حجِّ  بَیْتُ اللّٰہ کی سعادت حاصل کی تو، بَبانگِ دُہُل (کھلے عام)اپنے نام کے ساتھ ’’حاجی ‘‘کہنے کہلوانے لگے ، جبکہ بندہ توبرسا برس ( یعنی ایک مُدَّت)سے روزانہ پانچ(5) وَقْت نَمازاَدا کرتا ہے، تو پھر اپنے نام کے ساتھ اگر لفظ ’’نَمازی‘‘کہدے تو اِس میں آخِر تَعَجُّب کی کون سی بات ہے!

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آج کل عجیب تَماشا ہے! نُمُود ونُمائش کی اِنتِہا ہوگئی، حاجی