Book Name:Aashiqon ka Hajj

ہیں۔''(عاشقان رسول کی 130 حکایات  ص:95روض الریاحین ص ١٠٨ملخصا،)

آئیے !اب عاشقانِ رسول حاجیوں کی جَذب و مَسْتی بھری دو عجیب و غریب حکایتیں سُنتے ہیں:

چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا فُضَیل بن عِیاضرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:میدانِ عَرَفات میں حجّاج مَشغولِ دُعا تھے، میری نظرایک نوجوان پر پڑی جو سَر جھُکائے شَرم سار کھڑا تھا،میں نے کہا: اے نوجوان!تُو بھی دُعا کر۔ وہ بولا:مجھے تو اِس بات کا ڈَر لگ رہا ہے کہ جو وَقْت مجھے مِلاتھا شایدوہ جاتا رہا، اب کس مُنہ سے دُعا کروں!میں نے کہا:تُو بھی دُعا کر تاکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ تجھے بھی اِن دُعا مانگنے والوں کی بَرَکت سے کامیاب فرمائے۔ حضرت سَیِّدُنا فُضَیل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: اُس نے دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھانے  کی کوشِش کی کہ ایک دَم اُس پر رِقَّت طاری ہوگئی اور ایک چیخ اُس کے مُنہ سے نکلی، تڑپ کر گِرا اور اُس کی رُوح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔(کَشْفُ الْمَحْجُوب ص۳۶۳)

حضرتِ سَیِّدُنا ذُوالنُّون مِصْری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں:میں نے مِنٰی شریف میں ایک نوجوان کو آرام سے بیٹھا دیکھا جب کہ لوگ قُربانیوں میں مَشغول تھے۔ اِتنے میں وہ پُکارا:اے میرے پیارے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!تیرے سارے بندے قُربانیوں میں مَشْغول ہیں،میں بھی تیری بارگاہ میں اَپنی جان قُربان کرنا چاہتا ہوں، میرے مالِک عَزَّ  وَجَلَّ!مجھے قَبول فرما۔یہ کہہ کراپنی اُنگلی گلے پرپَھیری اور تڑپ کر گِرپڑا، میں نے قریب جا کر دیکھا تو وہ جان دے چکا تھا۔(کَشْفُ الْمَحْجُوب ص۳۶۴) 7 اضافی

یہ اِک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں

ترے نام پر سب کو وارا کروں میں

(سامانِ بخشش ،ص:۱۳۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد