Book Name:Faizan e Imam e Azam

دیکھے۔'' (سنن الترمذی،کتاب الأدب، ج۴،ص۳۷۴ا،حدیث:۲۸۲۸) تجھےاپنی حالت بدلنی چاہیے تاکہ تیرا دوست تیری حالت سے غمگین نہ ہو۔''(تاریخ بغداد، الرقم ۷۲۹۷،ج۱۳، ۳۵۸)

سُتھرے لوگ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کو پسند ہیں!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردَہ حکایت سے جہاں یہ مَعْلُوم  ہوا  کہ مُسلمان غُرَباء ومَساکین کی مدد کرنی چاہیے، وہیں یہ بھی  معلوم ہوا کہ  ہمیں صَفائی سُتھرائی کابھی اِہْتِمام رکھنا چاہیے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دینِ اسلام نے جہاں اِنسان کو شِرک کی نَجاستوں سے پاک کر کے اِیمان کی دولت سے عزّت و رِفْعَت عَطا فرمائی،وہیں ظاہری طَہارت،صَفائی سُتھرائی اورپاکیزگی کی اَعْلیٰ تعلیمات کےذَریعے اِنسانِیَّت کاوَقار بُلند رکھنے کا بھی حکم دیاہے۔بَدن کی پاکیزگی ہویا لِباس کی سُتھرائی، ظاہری ہَیئت کی عُمدَگی ہویاطورطریقے کی اَچھائی،مَکان اورسازوسامان کی بہتری ہویاسُواری کی دُھلائی،اَلْغَرض ہرہر چیز کوصاف سُتھرااورجاذبِ نظر رکھنے کی دینِ اسلام میں تعلیم اور ترغیب دی گئی ہے، چنانچہ پارہ 2 سُوْرَۃُ الْبَقَرۃ کی آیت نمبر 222 میں اِرْشاد ہوتا ہے :

اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ(۲۲۲)    

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:بیشک اللہ پسندرکھتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے سُتھروں کو۔

حَضْرتِسَیِّدَتُنَاعائشہ صدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں، سرور ِعالَم، نُورِ مجسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:’’بے شک اسلام صاف سُتھرا (دِیْن) ہے تو تُم بھی نَظافت حاصِل کیا کرو ،کیونکہ جَنَّت میں صاف سُتھرا رہنے والا ہی داخِل ہو گا۔(کنزالعمال،حرف الطا، کتاب الطہارہ، قسم الاقوال، الباب الاول فی فضل الطہارہ مطلقاً،۵/۱۲۳، الحدیث:۲۵۹۹۶، الجزء التاسع)

حَضْرتِ سہْل بن حَنْظَلہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،نبیِّ اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے