Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan

نیکی کی دَعوت و تَربِیَت کا یہ سِلْسِلہ چونکہ دائِمی و اَبَدی تھا اور اُسے قِیامت تک جارِی رہنا تھا اِس لئے یہ کسی نہ کسی شکل و صُورت میں جارِی و سارِی رہا۔

صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بعد بھی ہر دَور میں ایسے عُلَمائے حَقْ اور صاحِبِ دِل بُزُرْگ سامنے آتے رہے جِنْہوں نے اِسْلامی تَعْلِـیْمات کے نُور سے نہ صِرْف لوگوں کو مُنَوّر کیا بلکہ اپنے عَمَل سے دِینِ حَق کی صَحِیْح تَفْسِیْر و تَشْرِیْح بھی کی۔ اِسْلامی تاریخ کا کوئی دَور بھی ایسے نُفُوسِ قُدسِیّہ سے خالی نہیں۔سَلْطَنَتیں مِٹ گئیں، حُکومتیں وُجُود میں آتی اور خَتم ہوتی رہیں، شہر بستے اور تباہی کا شِکار ہوتے رہے ،مگراُن اَوْلِـیاءُ اللہ نے نیکی کی دعوت کے اس اَہَمّ فرِیضے کو کبھی تَرْک نہ کِیا۔ اُن نیک بندوں نے جب اَحْکامِ خُداوَنْدی کو اپنے نُفُوس کی سَلْطَنَت پر نافِذ کِیا تو اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے عام لوگوں کے دِلوں پر اُن کی حُکومت قائِم فرما دی، نیز اُنہیں اپنا دوست قرار دیتے ہوئے:وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۶۲) (ترجَمۂ کنز الایمان: اور نہ اُنہیں کچھ اَنْدیشہ ہو اور نہ کچھ غم۔( پ۱، البقرۃ:۶۲)کا مُژْدۂ جانْفِزا سُنایا ۔اُنہی لوگوں میں سے ایک حضرتِ سَیِّدُناغَوثِ اَعْظَم جِیْلانی ، قُطْبِ رَبّانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْغَنِی بھی ہیں ،جن کی عَظمت کا آج بھی ڈنکا بَجْ رہا ہے ، دِینِ اِسْلام کی شَمْع کو فَرُوزاں کرنے میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی خِدماتِ جَلِیْلہ،ایک تارِیْخی حَقِیْقَت ہے،آپ  نے لالَچ و خَوْف سے بے نِیاز ہو کرمَحْض رِضَائے اِلٰہی کے لئے اپنی زِنْدگی کا لمحہ لمحہ لوگوں کی اِصْلاح کے لئے  نہ صِرْف وَقْف کِیا بلکہ ہر دَم مَخْلُوقِ خُدا کی دُنیا و آخِرت سَنوارنے میں مَصْرُوف  بھی رہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ  اُن کےنَقْشِ قَدَم پر چلیں اور اُن کی سِیْرت سے حاصِل ہونے والے مَدَنی پُھولوں پر عَمَل کرتے ہوئے اپنی دُنیا وآخِرت کو بہتر بنائیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ  ہمیں بھی   حُضُورِ غَوْثِ اَعْظَم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نَقْشِ قَدَم پر چلنے کی تَوْفِیْق عَطا فر مائے۔ جو خوش نصیب عاشقانِ غوث و رضا سنت کی خدمت کے لئے وقفِ مدینہ ہوں، نیکی کی دعوت دیں، ہر ماہ مدنی قافلوں میں سفر کریں، مدنی