Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan

۲۰۴، رقم: ۵۷۲۲ ، مطبوعه دارالفکر بیروت)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دورِجَدِیْد میں نوجوان نَسْل ایسے لوگوں کی تلاش میں سَرگَرْداں نَظَر آتی ہے جنہیں وہ دُنیا میں کامیابی کے لئے اپنا آئیڈِیَل بنا سکے۔ مگر صَدْ اَفْسوس! اسلامی تَعْلِـیْمات سے دُوری کی بِنا پر وہ یہ بات بُھول چُکی ہے کہ دُنیاوی زِندگی فانی ہے۔لہٰذا اُخْرَوی زِندگی میں نَجات پانے اور بارگاہِ خُداوَندی میں سُرخرو ہونے کے لئے بے حد ضَروری ہے کہ ہم اِسی دنیا میں ایسے لوگ تلاش کریں جو سِیْرت وکِردار کے اعلیٰ نُمونے ہوں اور ہم اُنہیں آئیڈِیَل بنا کر فَخْر مَحْسُوس کریں۔ کیونکہ کوئی اِنْسان اُس وَقْت تک اپنی سِیْرت کو صَحِیْح اِسْلامی خُطُوط پر تَعْمِیر نہیں کر سکتا جب تک کہ اُس کے سامنے سِیْرت و کِردار کے اعلیٰ نُمونے مَوْجُوْد  نہ ہوں۔

اِس میں کوئی شک نہیں کہ انبیائے کِرامعَلَیْہِمُ السَّلَام سے بڑھ کر کوئی دوسرا اِنْسان آئیڈِیَل نہیں بن سکتا کیونکہ اُن کا اَصْل کام ہی تَعْمِیْرِ سِیْرت تھا۔فرمانِ الٰہی ہرمُؤمِن و مُـتَّـقِی کے لئے نہ صِرْف مَشْعَلِ راہ بلکہ مَقْصَدِحَیات ہے جیسا کہ پارہ21سُوۡرَۃُالَاحۡزَابکی آیت نمبر 21 میں اِرشادِ باری تعالیٰ ہے۔

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ(پ۲۱، الاحزاب:۲۱)

ترجَمۂ کنز الایمان:بیشک تمہیںرَسُوْلُ الله کی پیرَوی بہتر ہے۔

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو:یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ شَہَنْشَاہِ مدینہ، قرارِ قَلْب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا طریقِ تَرْبِیَّت، نِظامِ صُحْبَت تھا، جس کسی نے صُحبت ِ نَبَوی سے جس قَدَر زِیادہ فَیْض حاصِل کِیا،اُسی قَدَر کامِل و اَکْمَل ٹھہرا اور بارگاہِ خُداوَنْدی میں مَقْبُول و مُعَزَّز بن گیا۔

       تاجدارِ رِسالت، شَہَنْشَاہِ نَبُوَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد اُمّت کی تَربِیَت کا یہی فَرِیْضه بارگاہِ نَبُوَّت کے براہِ راسْت تَربِیَت یافْتہ ہونے کا شَرَف رکھنے والے صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے سنبھال لِیا۔