Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan

جن میں ہزاروں طلبہ و طالبات ہیں۔ جو والدین اپنے بچوں کوحافظِ قرآن بناتے ہیں، ان کو بروزِ قیامت بہت  بڑا مقام عطا کیا جائے گا ۔

حضرتِ سَیِّدُنا بُرَیْدَہْ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مُختار،حبیبِ پروَرْدَگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا: جس نے قرآن پڑھا اور اسے سیکھا اور اس پر عمل کیا تواس کے والدین کو قِیامت کے دن نُور کا ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا، جس کی چمک سُورج کی طرح ہوگی اور اس کے والدین کو دوحُلّے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت یہ دُنیااَدانہیں کرسکتی تو وہ پوچھیں گے” ہمیں یہ لِباس کیوں پہنائے گئے ہیں؟“ ان سے کہاجائے گا ” تمہارے بچوں کے قرآن کو تھامنے کے سبب۔“(المستدرک ،کتاب فضائل القرآن، باب من قراالقرآن وتعلمه الخ، رقم ۲۱۳۲، ج۲، ص ۲۷۸)

بچوں کو قرآنِ پاک حفظ کروانے یا ناظرہ پڑھوانے کے ساتھ ساتھ علمِ دین بھی سکھائیں، عقائد کے بارے میں بھی بتائیں، پیارے آقا، مدینے والے مصطفی، حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آل و اصحاب علیہم الرضوان اور اولیاء و علماء کی محبت اور عظمت بھی بچے کے دل میں اُجاگر کریں، اپنے بچوں کو طہارت، غسل، وضو، نماز و روزہ وغیرہ کے بارے میں بھی تعلیم دیں، اس کے لئے آپ کو مشورہ دیتا ہوں کہ اپنے بچوں کو جامعۃ المدینہ میں داخل کرائیں، ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ  یہ تمام علوم بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ، آپ کا بچہ علمِ دین حاصل کر کے دنیا و آخرت میں آپ کے لئے راحت و سکون کا باعث بنے گا۔ ان شآء اللہ عَزَّ وَجَلَّ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ