Book Name:Meraj kay Jannati Mushahidat

مَلُوْمِیْنَۚ(۶)فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَۚ(۷)وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰)الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱)(۱۸ المؤمنون:۱،۱۱)

ان پر کوئی ملامت نہیں،تو  جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں،اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں،یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مَعْلُوم  ہوا کہ خُشُوع و خُضُوع سے نمازیں پڑھنا، مَذاق مسخری، بیہودہ گفتگو، کھیل کُوداور ہر طرح کے فضول کاموں سے بچنا، شرم گاہوں کی حِفاظَت کرنا، حُدُود اللہ  کی خلاف ورزی سے بچنا، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اس کے بندوں کی اَمانتوں کی رِعایت کرنا اور ان سے کیے گئے عَہدوں کو پورا کرنا یہ سب اَوصاف جَنَّتُ الْفِردَوس کا حق دار بنا سکتے ہیں، ہمیں بھی یہ اوصاف اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم بھی جنت الفردوس کے وارث بن سکیں۔یاد رہے کہ فردوس سب سے اعلیٰ جَنَّت ہے اور اس کا سوال کرنے کی حدیثِ پاک میں ترغیب دی گئی ہے، حَضْرتِ مُعاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے، حُضُور نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:جَنَّت میں سو (100) درجے ہیں، دو(2) درجوں کے درمیان اتنی مسافت ہے جتنی آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔ فردوس سب سے اعلیٰ اور درمیانی جنت ہے اور اس سے اوپر رحمٰن عَزَّ  وَجَلَّ کا عرش ہے اور اس سے جَنَّت کی نہریں نکلتی ہیں۔ جب تم اللہ تَعَالٰی سے سُوال کرو تو جنَّتُ الفِردوس کا سوال کرو۔ (1)  لہٰذا ہر مُسَلمان  کو چاہیے کہ وہ جب اللہ تَعَالٰیسے جنت کی دعا مانگے تو جنَّتُ الفِردوس کی ہی دعا مانگے۔ اگر اللہ تَعَالٰی نے اپنے فضل و کرم سے یہ دُعا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ماجاء فی صفۃ درجات الجنۃ، ۴/٢٣٨، الحدیث: ۲۵۳۸