Book Name:Meraj kay Jannati Mushahidat

وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی اُمَّت کے اَئمّہ اور مُؤذِّنِین کے لئے ہیں۔(1)

نور میں چُھپا ہوا آدمی

اس سُہَانِی رات  پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا گزر ایک ایسے شخص  کے پاس سے ہوا جو عرش کے نُور میں چُھپا ہوا تھا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: یہ کون ہے، کیا کوئی فِرِشتہ ہے؟ کہا گیا : نہیں۔ فرمایا: کوئی نبی ہیں؟ کہا گیا: نہیں۔ پوچھا: پھر یہ کون ہے؟ بتایا گیا: یہ وہ شخص ہے کہ دنیا میں اس کی زبان ذِکْرِ اِلٰہی سے تَر رہتی تھی، اس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا تھا اور یہ کبھی اپنے والِدَین کو بُرا کہے جانے یا اُن کی بےعزّتی کئے جانے کا سبب نہیں بنا۔(2)

آسمانوں پر گئے اور خُلد کی بھی سَیر کی

شاہ کا یہ مرتبہ، اہلاً وّسہلاً مرحبا

(وسائلِ بخشش مُرمّم ،ص۱۴۸)

سُبْحٰنَ اللہ .سُبْحٰنَ اللہ!اس رِوَایَت سے پتا چلتا ہے کہ مَسَاجِد سے مَحَبَّت کرنا،والِدَین کی عزت والے کام کرنا اور ذِکْرُا للہ کی کثرت کرنا یہ تینوں  ایسے کام ہیں جو اللہ  رَبُّ الْعِزّت عَزَّ وَجَلَّ کو بہت ہی محبوب ہیں۔ ہمیں بھی یہ تمام کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے خاص کر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا ذِکر کرتے رہنا اپنی عادت بنالینی چاہیے، کیونکہ یہی ہمارا مقصدِ حیات بھی ہے اور اُخروی کامیابیاں حاصل کرنے کا سبب بھی، حَضْرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ بن مرحوم عطا ر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   فرماتے ہیں:ایک لونڈی نے مجھے حَضْرتِ سَیِّدَتُنا رابعہ عَدَوِیَّہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا کی عِبادَت و رِیاضَت کے بارے میں بتایا کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا ساری ساری رات عِبادت  و ریاضت میں مشغول رہتی تھیں اور اپنی زبان ذِکْرِ خدا سے تَر رکھتیں، آپ نے اپنی

 

 

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1...المسند للشاشى، مسند عبادة بن الصامت، ٣/٣٢١، الحديث:١٤٢٨.

2...موسوعة الامام ابن ابى الدنيا، كتاب الاوليا، ٢/٤١٥، الحديث:٩٥.