Book Name:Maujzaat e Mustafa

مُعْجِزَات آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات میں مَوْجُود ہیں، بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے بَعْض ایسے مُعْجِزَات سے بھی نَوازا تھا جو  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے علاوہ کسی اورنَبی میں نہ تھے،شَقُّ الْقَمَر   (یعنی چاند کے دو ٹکڑےکرنے)کا مُعْجِزَہبھی اُنہی مُعْجِزَات میں سے ہے، جن میں پیارے آقا ،مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   یَکْتا اور مُنْفَرد تھے۔آئیے عِلْمِ دِیْن حاصل کرنے کی نِیَّت سےمُعْجِزَۂ شَقُّ الْقَمَر کے بارے میں سُنتے ہیں۔

چاند کے دو ٹکڑے کر دئیے:

پیارے آقا، تاجدارِ اَنْبیاء  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے مُعْجِزَاتِ مُبارَکہ میں سے مُعْجِزَۂ  شَقُّ الْقَمَر  ایک بَہُت ہی اِیْمان اَفْروز اور عَظِیْمُ الشّان مُعْجِزَہ ہے ۔اَحادیثِ مُبارَکہ  میں آتا ہے کہ کُفّارِ مکہ نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ مُطالَبہ کِیا کہ آپ اپنی نَبُوَّت کی صَداقت پر بطورِ دلیل کوئی مُعْجِزَہ اور نشانی دکھائیے۔ تواُس وَقْت آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن لوگوں کو ”شَقُّ الْقَمَر “  کا مُعْجِزَہ دکھایا  تولوگوں کوچاند دو ٹکڑے ہو کر نظر آیا۔ حضرت عبدُ اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  اس مَوقَع پر وہیں مَوْجُود  تھے اور اُنہوں نے اس مُعْجِزَہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اُن کا بَیان  ہے کہ حُضُور،سراپا نُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے زمانے میں چاند دو ٹکڑے ہوگیا۔ ایک ٹکڑا پہاڑ کے اُوپر اور ایک ٹکڑا پہاڑ کے نیچے نَظر آرہا تھا۔ آپ نے کُفّار  کو یہ مَنْظر دِکھا کر اُن سے اِرْشاد فرمایا کہ ”گواہ ہو جاؤ ،گواہ ہو جاؤ۔“ (بخاری جلد ۲ ص ۷۲۱،ص ۷۲۲ باب قوله وانشق القمر) (صحیح البخاری،کتاب التفسیر،باب وانشق القمر...الخ،الحدیث:۴۸۶۴،۴۸۶۵، ج۳، ص ۳۳۹،۳۴۰)

اس حَدیثِ پاک کے تحت حَکِیْمُ الْاُمَّت،مُفْتی احمد یارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان بَیان فرماتےہیں کہ یَمَن کا سَردار حَبیب ابنِ مالک، اَبُوجَہْل کی دَعْوت پر مکۂ مُعَظَّمَهآیا تھا کہ اِسْلام کا زور کم کرے،لوگوں کو اِسْلام