اد رکھئے! رمضانُ المبارک لوٹنے کا نہیں لٹانے کا مہینا ہے۔ اس ماہِ مبارک میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔ [7] نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70گنا کر دیا جاتا ہے۔
آج کل مارکیٹوں میں جھوٹ ، دھوکا دہی اور ملاوٹ جیسے ناسور اس قدر عام ہوگئے ہیں اور لوگ ان گناہوں کے اتنے عادی ہوچکے ہیں جیسے ان میں کوئی برائی ہی نہ ہو۔
اے ہامان! میرے لیے آگ پر گارے کی اینٹ تیار کرواور ایک انتہائی اونچا محل بناؤ ، شاید میں موسیٰ کے خدا کو جھانک لوں۔ دراصل فرعون نے یہ گمان کیا تھا کہ
پیارے اسلامی بھائیو! قراٰنِ مجید میں ہر چیز کا بیان موجود ہے ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : (وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ) ترجَمۂ کنزُ العرفان :
آج کل ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ میرا کاروبار خوب پھلے پھولے۔ کاروبار کی کامیابی کے جہاں اور اسباب ہیں وہاں ”وعدے“ کی پاسداری بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔
منافع حاصل کرنے کی نیت سے مال کی خرید و فروخت کرنا ”تجارت“ ہے۔ مسلمانوں کی کثیر تعداد روزی کمانے کے لیے ”تجارت“ کو ذریعہ بناتی ہے اور ہمارے بزرگانِ دین
دینِ اسلام نے جہاں ہمارے خاندانی،مُعاشرتی،اَخلاقی نظام کو بہتر بنانے میں ہماری رہنمائی کی ہے وہیں معاشی وتجارتی مُعاملات کوبحسن وخوبی انجام دینے کیلئے بھی کئی زَرّیں اُصول عطا فرمائے ہیں۔
اپنے اور اپنے بال بچوں کی کفالت کے لیے بقدرِ ضرورت حلال روزی کمانا فرض ہے۔ حلال روزی کمانے کے بہت سے ذَرائع ہیں جن میں سے ایک بہترین ذَرِیعہ ”تجارت“ ہے۔
رسولِ کریم ، رؤف رّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہر ہر معاملہ میں کامل و اکمل ہیں ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے زندگی کے ہر شعبے میں ہماری راہنمائی فرمائی ہے