صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

ذُوالقعدۃِ الحرام اسلامی سال کا گیارھواں (11)مہینا ہے۔ اس میں جن اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے، ان میں سے107کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ ذُوالقعدۃِ الحرام 1438ھ تا1444ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے، مزید 12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام:

(1)غوث الحق، مخدوم نوح سرور لطف اللہ صدیقی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 911ھ ہالاکندی ضلع مٹیاری سندھ میں ہوئی اور یہیں 27ذیقعدہ 988ھ کو وصال فرمایا۔ ہالا سندھ میں آپ کا مزار مرجعِ خلائق ہے۔ آپ مادر زاد ولی، علمِ لدنی کے حامل، صاحبِ کرامات اور سلسلہ سہروردیہ اویسہ سروریہ کے شیخِ طریقت ہیں۔ آپ نے قراٰنِ پاک کا فارسی ترجمہ بھی فرمایا۔([1])

(2)مقبول النبی، ثانیِ محی الدین اِبنِ عربی، حضرت مولانا خواجہ شاہ عبد الرحمٰن وجودی لکھنوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1161ھ کو موضع کوٹ مخدوم عبدالحکیم ضلع گھوٹکی سندھ میں ہوئی اور 6ذیقعدہ 1245ھ کو لکھنؤ یوپی ہند میں وصال فرمایا، لکھنؤ میں آپ کا مزار منبعِ فیوض و برکات ہے۔ آپ عالمِ کبیر، صاحبِ تصانیف اور مشہورِ زمانہ ولیُّ اللہ ہیں۔([2])

(3)نبیرہ شاہ آل رسول حضرت سیّد مہدی حسن مارہروی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش1287ھ کو ہوئی۔ آپ پیرِ طریقت، مخدومِ زمانہ، صاحبِ جود و سخا اور سجادہ نشین آستانہ عالیہ مارہرہ شریف تھے۔ آپ نے 18ذیقعدہ 1361ھ میں وصال فرمایا، تدفین آستانہ عالیہ میں ہوئی۔([3])

(4)فَنافِی الرسول حضرت خواجہ نور محمد مرتضائی مجددی رحمۃُ اللہِ علیہ 1314ھ کو قلعہ لال سنگھ ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے اور زندگی بھر رُشد و ہدایت میں مصروف رہ کر 2 ذیقعدہ 1377ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار عثمان گنج لاہور میں ہے۔ آپ جید عالمِ دین، بہترین مفسر و محدث، امامُ المناظرین اور کثیرُ الفیض شیخِ طریقت تھے۔([4])

(5)شہنشاۂ خیبر حضرت پیر سیّد صابر حسین بخاری قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1321ھ کو گھوڑا گلی مری ضلع راولپنڈی میں ہوئی اور وصال 18ذیقعدہ 1378ھ کو فرمایا، مزار آبدرہ شریف پشاور میں ہے۔ آپ سلسلہ قادریہ کے شیخِ طریقت، کثیرُ المجاہدہ اور قلندرانہ روش بزرگ تھے۔([5])

علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام:

(6)فقیۂ زمانہ حضرت امام ابوالحسین ایوب بن حسن نیشاپوری حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ حضرت امام محمد بن حسن شیبانی کے شاگرد اور اپنی فقاہت اور زہد و تقویٰ کی وجہ سے مشہور تھے۔ آپ کا وصال ذیقعدہ 251ھ میں ہوا۔([6])

(7)عاشقِ رسول حضرت مولانا غلام قُطبُ الدّین مُصیّب نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ عالمِ دین، عربی و فارسی کے شاعر اور سجادہ نشین آستانہ افضلیہ الٰہ آباد یوپی ہند تھے۔ 1186ھ میں حجِ بیتُ اللہ کے لئے ہند سے روانہ ہوئے اور ذیقعدہ 1187ھ کو مدینۂ منورہ میں وصال فرمایا۔([7])

 (8)ماہرِ علومِ اسلامیہ حضرت مولانا حکیم سراجُ الحق بدایونی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش مجاہدِ تحریکِ آزادی علّامہ فیض احمد بدایونی کے ہاں 1246ھ کو ہوئی اور وصال 28ذیقعدہ 1323ھ کو فرمایا۔ آپ علومِ عقلیہ و نقلیہ کے ماہر، استاذُ العلماء، عربی و فارسی زبانوں کے شاعر، صاحبِ تصنیف اور حاذق طبیب تھے۔([8])

(9)استاذُالعلماء حضرت علّامہ محمد اول خان مردانی رحمۃُ اللہِ علیہ نے علومِ دینیہ علمائے اہلِ سنّت سے حاصل کئے اور پھر 40 سال تک تدریس میں مصروف رہے، کئی درسی کُتب پر حواشی لکھے، آپ کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ آپ کا وصال 3ذیقعدہ1357ھ میں ہوا، تربت جامع مسجد صاحبِ حق محلہ بہرام خیل، شہباز گڑھ ضلع مردان سے متصل ہے۔([9])

 (10)استاذُالعلماء، امامُ المدرسین، رئیسُ المناطقہ علّامہ عطا محمد بندیالوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت موضع ڈھوک دھمن، داخلی پدھراڑ، ضلع خوشاب میں ہوئی اور4ذیقعدہ 1419ھ کو وصال فرمایا، تدفین جائے پیدائش میں کی گئی، آپ علمِ معقول و منقول میں نہ صرف ماہر تھے بلکہ معقولات پڑھانے میں شہرتِ تامہ رکھتے تھے، ہزاروں عُلماآپ کے شاگرد ہیں، تدریسی مصروفیت کے باوجود2 درجن سے زائد کُتب تصنیف فرمائیں۔([10])

(11)شیخ الحدیث و التفسیرحضرت مولانامحمداکرم فیضی شاہ جمالی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 24جمادی الاخریٰ 1359ھ کو قصبہ سندیلہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان میں ہوئی،ابتدائی تعلیم مقامی علماسے حاصل کرکے جامعہ عربیہ سراجُ العلوم خان پور میں داخل ہوئے اور دورۂ حدیث جامعہ عربیہ انوارُ العلوم ملتان سے کیا، آپ نے کئی کُتب و رسائل لکھے، دارُ العلوم صدیقیہ شاہ جمالیہ اکرمُ المدارس کی بنیاد رکھی، اس کے تحت کئی ادارے بنائے۔ آپ نے 8ذیقعدہ1438ھ کو وصال فرمایا، تقریباً ایک لاکھ افراد نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ آستانہ عالیہ شاہ جمالیہ مرشد آباد شریف نزد عالی والا ضلع ڈیرہ غازی خان میں مزار ہے۔([11])

(12)امین شریعت مفتی عبدالواجد نیر قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1352ھ کو ضلع دربھنگہ بہار ہند میں ہوئی اور 13 ذیقعدہ 1439ھ کو ایمسٹرڈیم ہالینڈ یورپ میں وصال فرمایا۔ مزار جائے پیدائش میں ہے۔ آپ صاحبزادگانِ اعلیٰ حضرت حجۃُ الاسلام اور مفتی اعظم ہند کے تلمیذ و مرید و خلیفہ، جید مفتیِ اسلام، صاحبِ دیوان شاعر، بہترین مدرس و مقرر، پچاس سے زائد کتب کے مصنف، سولہ مساجد، مدارس اور اداروں کے بانی یا سرپرست، ہالینڈ کے قاضی القضاۃ و مفتیِ اعظم اور صاحبِ فتاویٰ یورپ ہیں۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])تذکرہ اولیائے سندھ،ص370وغیرہ

([2])نزھۃ الخواطر، 7/281 تا284، انوارعلمائے اہل سنت سندھ، ص 408،نور الرحمٰن، ص15تا 94 وغیرہ

([3])تاریخ خاندان برکات،ص 45، 58،تذکرۂ نوری،ص 246 وغیرہ

([4])خواجگان مرتضائیہ،ص 551،تذکرہ اولیائے لاہور،ص 420تا425

([5])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،1/590، 591

([6])الطبقات السنیۃ فی تراجم الحنفیۃ، 2/225، تاریخ الاسلام للذھبی، 19/89

([7])تذکرہ شعراء حجاز، ص360، 364، 365

([8])مولانا فیض احمد بدایونی،ص63

([9])تذکرہ علماو مشائخ سرحد، 2/240، 241

([10])تذکرہ فضلاء بندیال،ص80تا108

([11])فیض شاہ جمالی،ص76، 77

([12])muftiabdulwajidquadri.blogspot.com ۔


Share