Book Name:سادات کرام کے فضائل

آدھی رَقْم دینا چاہتے ہیں؟کِیاآپ کا عشق اِس بات کو گَوارا کرتا ہے؟جائیے!یہ ساری رَقْم اُس سَیِّد زادے کے قَدموں پر نچھاور کر دیجئے!،اپنی زَوْجہ سے یہ مَحَبَّت بھرا کَلام سُن کر میں نے وہ ساری رَقْم اپنے دو ست کو دے دی، وہ دعائیں دیتا ہوا چلا گیا ۔سَیِّدزادہ جیسے ہی اپنے گھرپہنچاتواُس کے پاس میراوہی تاجِردوست آیا اور اُس سے کہا:آجکل میں بہت تنگ دَستی کاشِکارہوں،مجھے کچھ رَقْم اُدھاردے دو۔یہ سُن کراُس سَیّد زادے نے وہ رَقْم کی تھیلی میرے اُس تا جِردوست کودے دی۔جب میرے اُس تاجِردوست نے وہ تھیلی دیکھی توفوراًپہچان گیااورمیرے پاس آکرپوچھنے لگا:جورَقْم تم مجھ سے لے کرآئے ہو،وہ کہاں ہے؟میں نے اُسے تمام واقعہ بتایاتووہ کہنے لگا:اِتِّفاق سے وہی سَیِّدزادہ میرابھی دوست ہے،میرے پاس صِرْف یہی بارہ سو(1200)دِرْہَم تھے جومیں نے آپ کودے دیئے،آپ نے اُس سَیِّدزادے کودیئے اوراُس نے وہ مجھے دے دیئے،اِس طرح ہم میں سے ہرایک نے اپنے آپ پردوسرے کوترجیح دی اور دوسرے کی خُوشی کی خاطِراپنی خُوشی قُربان کردی۔    ہمارے اِس واقِعے کی خَبَر کسی طر ح حاکمِ وَقْت یحییٰ بن خالِد بَرْ مَکِی کوپہنچ گئی، اُس نے فوراً اپنا قاصِد بھیجا جس نے میرے پاس آکر اُس کا پیغام دیا کہ میں اپنی کچھ مَصروفیات کی بِنا پر آپ کی طرف سے غافِل رہااور مجھے آپ کے حالات کے بارے میں پتہ نہ چل سکا، اب میں اپنے غُلام کے ہاتھ دس ہزار(10000) دِینار(سونے کے سِکّے)بھیج رہا ہوں،اُن میں سے دو ہزار(2000) آپ کے لئے،دو ہزار (2000) آپ کے تا جر دوست کے لئے اور دوہزار(2000) اُس سَیِّد زادے کے لئے باقی چار ہزار(4000) دِینا ر تمہاری عظیم وسعادت مند بیوی کے لئے ہیں کیونکہ وہ تُم سب سے زیادہ اَفضل اور عشقِ رسول کی پیکر ہے ۔(عیون الحکایت،۱/۱۹۷ملخصاً)

تیری نسلِ پاک میں ہے  بچّہ بچّہ نُور کا                      تو ہے عَیْنِ نُور تیرا سب گھرانا نُور کا

(حدائقِ بخشش،ص۲۴۶)